عرب ممالک

سعودی عرب کا یمن میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے نیا امن منصوبہ

شہزادہ فیصل نے کہا کہ اگر دونوں فریق اس ڈیل سے متفق ہوجاتے ہیں تو صنعاء کے ہوائی اڈے کو دوبارہ کھول دیا جائے گا اور الحدیدہ کی بندرگاہ کے ذریعے یمن میں ایندھن اور خوراک کو درآمد کیا جاسکے گا۔

شہزادہ فیصل بن فرحان
شہزادہ فیصل بن فرحان 

سعودی عرب نے یمن میں جاری جنگ، بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قانونی حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں کے درمیان بحران کے خاتمے کے لیے ایک نیا امن منصوبہ پیش کیا ہے۔ سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے سوموار کو دارالحکومت الریاض میں ایک نیوز کانفرنس میں اس امن تجویز کے خدوخال بیان کیے ہیں۔ اس کے تحت اقوام متحدہ کی نگرانی میں یمن بھر میں جنگ بندی پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

Published: undefined

انھوں نے بتایا کہ ’’اس امن اقدام کے تحت یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سیاسی مذاکرات بحال کیے جائیں گے۔ ہم اس امن منصوبہ پر عمل درآمد کے لیے عالمی برادری، اپنے شراکت داروں اور یمنی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ہم حوثیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے اور انھیں ہتھیار ڈالنے پرآمادہ کرنے کے لیے ہرممکن اقدام کریں گے، کیونکہ ہم اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ لڑائی کے خاتمے اور بحران کے سیاسی حل پر توجہ مرکوز کرنے ہی سے پیش رفت کی جاسکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’’اگر دونوں فریق اس ڈیل سے متفق ہوجاتے ہیں تو صنعاء کے ہوائی اڈے کو دوبارہ کھول دیا جائے گا اور الحدیدہ کی بندرگاہ کے ذریعے یمن میں ایندھن اور خوراک کو درآمد کیا جاسکے گا۔‘‘

Published: undefined

یمن میں ایران کی مداخلت

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب یمن میں ایران کی مداخلت کو مسترد کرتا ہے اور اس کی جانب سے حوثیوں کو بیلسٹک میزائل برآمد کرنے کا مخالف ہے۔ انھوں نے حوثیوں پر زور دیا ہے کہ ’’وہ یمن میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے اس امن منصوبہ کو تسلیم کریں۔‘‘

Published: undefined

انھوں نے کہا کہ ایران خطے میں ملیشیاؤں کو ہتھیار مہیّا کر رہا ہے اور متعدد ممالک میں عدم استحکام کا سبب بن رہا ہے۔ شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’’جوں ہی حوثی اس امن منصوبہ سے متفق ہوجاتے ہیں تو یہ مؤثر ہوجائے گا۔‘‘

Published: undefined

ان کا کہنا تھا کہ ’’اب یہ حوثیوں پر منحصر ہے، ہم آج ہی (ان کے پاس) جانے کو تیار ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم فوری طور پر جنگ بندی کرسکتے ہیں۔ اب یہ حوثیوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ انھوں نے اپنے مفادات کو اوّلیت دینا ہے یا وہ ایران کے مفادات کو ترجیح دیتے رہیں گے۔‘‘

Published: undefined

ایران صنعاء پر قابض حوثی ملیشیا کی یمنی حکومت کے خلاف جنگ میں پشتیبانی کر رہا ہے اور وہ اس گروپ کو بحران کے آغاز کے بعد سے بیلسٹک میزائل، ڈرونز اور دوسرا فوجی سازوسامان مہیّا کر رہا ہے۔

Published: undefined

شہزادہ فیصل نے سعودی عرب کے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ وہ یمن کے عوام اور حکومت کی معاونت جاری رکھے گا۔ اس کے علاوہ حوثیوں کے حملوں سے اپنی سرحدوں، اپنے شہریوں اور اپنے ڈھانچے کے تحفظ کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔‘‘

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined