سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے بدھ کے روز افغانستان میں طالبان کے زیرانتظام حکومت کی جانب سے طالبات کی یونیورسٹی تعلیم تک رسائی معطل کرنے کے فیصلے پرافسوس کا اظہار کیا ہے اور طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پابندی کو واپس لیں۔
وزارت نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ طالبان کی جانب سے خواتین کی جامعہ کی سطح پرتعلیم پر پابندی افغان خواتین کو ان کے مکمل قانونی حقوق دینے کے منافی ہے۔ان میں سب سے اہم تعلیم کا حق ہے کیونکہ تعلیم ہی افغانستان اوراس کے برادر لوگوں کے لیے سلامتی، استحکام، ترقی اور خوش حالی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
Published: undefined
طالبان نے منگل کے روز طالبات کے لیے یونیورسٹیوں تک رسائی معطل کردی ہے۔غیرملکی حکومتوں نے ان کے اس اقدام کی مذمت کی ہے اور خود طالبان انتظامیہ کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کی کوششوں کو پیچیدہ بنادیا ہے۔
اقوام متحدہ، غیر ملکی حکومتوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے اس اقدام پردرج ذیل رد عمل سامنے آیا ہے:
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’یہ ایک اور بہت ہی پریشان کن اقدام ہے اور یہ تصورکرنا مشکل ہے کہ خواتین کی فعال شرکت اور خواتین کی تعلیم کے بغیر ملک کس طرح ترقی کرسکتا ہے اوران تمام چیلنجوں سے نمٹ سکتا ہے جو اسے درپیش ہیں‘‘۔
Published: undefined
انٹونی بلینکن نے کہا کہ انھیں طالبان کی جانب سے خواتین کو یونیورسٹی کی تعلیم کے حق سے محروم کرنے کے اعلان پر شدید مایوسی ہوئی ہے۔افغان خواتین بہتر کی مستحق ہیں۔افغانستان اس سے بہتر کا مستحق ہے۔
انھوں نے کہا کہ طالبان نے بین الاقوامی برادری سے خود کوتسلیم کیے جانے کے اپنے مقصد کو یقینی طور پر پیچھے چھوڑدیا ہے۔
قطرنے افغان نگراں حکومت کی جانب سے جامعات میں لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم معطل کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہارکیا ہے۔
قطری وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایک مسلم ملک کی حیثیت سے جہاں خواتین کو ان کے تمام حقوق حاصل ہیں، خاص طور پر تعلیم، قطر کی ریاست افغان نگراں حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ خواتین کے حقوق سے متعلق اسلامی مذہب کی تعلیمات کے مطابق اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
Published: undefined
انھوں نے کہا کہ افغانستان میں لڑکیوں اورخواتین کے مستقبل کرتاریک کرنے کے ذریعے طالبان نے اپنے ہی ملک کے مستقبل کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں اس معاملے کو کل جی سیون کے ایجنڈے میں رکھوں گی۔ طالبان خواتین کوپوشیدہ رکھنے کی کوشش کرسکتے ہیں، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے، کیونکہ دنیا دیکھ رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں برطانوی سفیرباربراووڈورڈ نے کہا کہ یہ خواتین کے حقوق پرایک اور سنگین قدغن ہے اور ہر ایک طالبہ کے لیے گہری مایوسی کی مظہرہے۔ یہ طالبان کی جانب سے خود کفیل اورخوش حال افغانستان سے دوری کا ایک اور قدم بھی ہے۔
Published: undefined
کینیڈاکی وزیرخارجہ میلانیا جولی نے کہا کہ طالبان طالبات کو یونیورسٹیوں میں داخلے سے روک رہے ہیں اورانھیں بہتر زندگی کے امکانات سے محروم کررہے ہیں۔ تعلیم کی تمام سطحوں تک مساوی رسائی ایک ایسا حق ہے جس کی ہرعورت اورہرلڑکی حقدار ہے۔ہم اس گھناؤنی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں۔
ہم اس بات میں پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ہر مرد اور عورت کو اسلام کے احکامات کے مطابق تعلیم حاصل کرنے کا فطری حق حاصل ہے۔ہم افغان حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے اس فیصلے پرنظرثانی کریں۔
Published: undefined
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل ایگنیس کالامارڈ نےاپنے ردعمل میں کہا کہ ’’یہ نفرت ہے، تشدد کا ایک اور اظہار عورتوں پر مردوں کی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے ہے، خواتین کو تھوڑی سی ہواکے بغیرجگہ میں رکھنے کے لیے۔طالبان افغانستان کے بارے میں یہی کررہے ہیں۔وہ اپنے ملک کو عورتوں کے لیے ایک جیل بنا رہے ہیں‘‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز