سعودی عرب کی سرزمین میں ان گنت تاریخی مقامات مملکت کی تاریخی اہمیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہی تاریخی مقامات میں مملکت کے شمال مغرب میں واقع ایک دیوار بھی شامل ہے جو جزیرۃ العرب کی سب سے پرانی، بڑی اور طویل دیوار ہے۔ یہ دیوار تاریخی شہر تبوک کے لینڈ مارک کا درجہ رکھتی ہے۔ اس دیوار کے اطراف میں کئی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل مقامات واقع ہیں اور یہ دیوار زمانہ قدیم کی تجارتی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
Published: undefined
تبوک کی اس دیوار کو 'دیوار تیما' کہا جاتا ہے۔ دیوار کو یہ نام وہاں پر موجود تیما شہر کی نسب سے دیا گیا ہے۔ یہ دیوار تیما کو تین اطراف مغرب، جنوب اور مشرق کی سمتوں سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے۔ شہر کے شمال میں السبحہ کا علاقہ ہے۔ دیوار تیما بعض مقامات پر 10 میٹر بلند ہے۔ سعودی فوٹو گرافر 'عبد الالہ الفارس' نے ہزاروں سال پرانی اس دیوار کے تاریخی اور جمالیاتی حسن کو اپنے کیمرے میں محفوظ کر کے ناظرین تک منتقل کیا ہے۔
Published: undefined
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ دیوار تیما کسی دور میں غیر ملکی حملہ آوروں سے دفاع کا ایک مضبوط قلعہ تصور کی جاتی تھی۔ قریبی قبائل اور دوسرے بادشاہ اس دیوار کو عبور کرنے اور تبوک پر حملہ آور ہونے کے لیے کوشش کرتے رہتے مگر یہ دیوار ان کے لیے سد راہ کا کام دیتی تھی۔ یہ دیوار 10 سے 17 کلو میٹر تک پھیلی ہوئی ہے۔
اس کی تعمیر میں پتھر، گارے اور اینٹوں کا استعمال کیا گیا۔ بعض مقامات پر اس کی اونچائی ایک میٹر اور بعض پر یہ دس میٹر تک پہنچ جاتی ہے جب کہ اس کی چوڑائی بعض مقامات پر ایک اور بعض پر دومیٹر ہے۔
Published: undefined
ایک سوال کے جواب میں الفارس نے کہا کہ دیوار تیما کی تاریخ کے بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں۔ زیادہ مشہور یہ ہے کہ یہ دیوار تین ہزار سال قبل مسیح تعمیر کی گئی۔ یہ دیوار قصر الحمرا کے گرد ایک دائرے کے شکل میں بنائی گئی تھی۔ تاریخی کتب میں اس کا نام دیوار السموال اور محل کا نام الابلق بھی ملتے ہیں۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز