سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض کے وسط میں 'الرس' کے مقام پر 264 سال پرانا مٹی سے تیار کردہ ایک مینار سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ درحقیقت الرس کے مقام پر واقع یہ مینار علاقے میں ایک بڑی سیاحتی نشانی ہے جو سیکڑوں سال گزرنے کے باوجود تمام موسمی حالات کا مقابلہ کر رہا ہے۔ مخروطی شکل میں بنایا گیا یہ مینار 27 میٹر بلند ہے۔
Published: undefined
مقامی سطح پر اسے 'الشنانہ' مینار کا نام دیا جاتا ہے۔ الریاض کی سیر کو آنے والے ملکی اور غیر ملکی سیاح اس مینار کی سیر ضروری کرتے ہیں۔ مخصوص افق کی سمت پر واقع ہونے اور اپنی بلندی کی وجہ سے اس ٹاور کو کئی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ماضی میں اسے شہر کے باہر سے آنے والے قافلوں پر نظر رکھنے، رمضان المبارک اور عید کا چاند دیکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
Published: undefined
سعودی عرب میں ٹوریسٹ گائیڈ عبدالعزیز الھدیب نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے اس تاریخی مینار پر روشنی ڈالی۔ انہوںنے بتایا کہ الشنانہ مینار 1756ٕء میں تعمیر کیا گیا۔ اسے ایک فریح نامی کاریگر نے مٹی اور بھوسے کو ملا کر تعمیر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مینار 27 میٹر اونچا ہے اور ہر منزل میں ہوا کے داخلے اور مشاہدے کے لیے روشن دان اور کھڑکی موجود ہے۔ عمارت کو باہر اور اندر سے نوشتہ جات سے سجایا گیا ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا یہ ٹاور مخروطی شکل میں ہے۔ اس کے قریب پتھروں سے جڑے ہوئے بہت سے کنویں بھی ہیں۔ اس ٹاور کی تجدید 1400 ہجری میں ہوئی اور پھر 1422 ہجری میں ٹاور کی حفاظت کے لیے اس کے گرد پتھر کی دیوار بھی رکھی گئی تھی۔ یہ ٹاور ایک گول مضبوط بنیاد پر کھڑا ہے جس کا قطر 12 میٹر ہے۔ اس کی 10 منزلوں پر "لکڑی ، پیتل اور کھجور کی چھت لگائی گئی ہے۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز