دنیا بھر کی دوا سازی کی صنعت کی طرح سعودی عرب میں بھی کرونا وائرس کے علاج کے لئے ویکسین کی تیاری پر کام ہو رہا ہے اور دو جامعات میں اسلامی قانون کے مطابق کووِڈ-19 کی ویکسین تیار کی جا رہی ہے۔ جدہ میں واقع جامعہ شاہ عبدالعزیز کے ڈاکٹر انور ہاشم کے زیر قیادت سائنس دانوں کی ٹیم اور شاہ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے تحت ادارہ سعودی ویکس مل کر ویکسین کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔
Published: undefined
دنیا کے دوسرے ممالک میں اس نئے وائرس کے علاج کے لیے جو ویکسینیں تیار کی جا رہی ہیں، ان میں سور (خنزیر) جیسے حرام جانوروں اور شراب کے اجزا بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اسلامی شریعت میں خنزیر کا گوشت یا اس کے اجزا سے بنی اشیاء کے استعمال کی ممانعت ہے۔ اس کے پیش نظر سعودی عرب میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین میں ایسے اجزا شامل کیے جا رہے ہیں، جن کی اسلام میں اجازت ہے تاکہ مسلمان اس کو کسی ہچکچاہٹ کے بغیر استعمال کرسکیں۔
Published: undefined
سعودی عرب میں بائیو ٹیکنالوجی کی پہلی نجی فرم سعودی ویکس کے بانی اور ویکسین کی تیاری پر کام کرنے والی ٹیم کے سربراہ پروفیسر مازن حسنین کا کہنا ہے کہ مسلم آبادی کے کووِڈ-19 کی ویکسین میں شامل اجزا سے متعلق ہر طرح کی تشویش کو دور کرنے کے لیے ہی حلال اشیاء کا استعمال یقینی بنایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ مغرب، وسطی افریقا اور مشرقی ایشیا میں واقع ممالک میں مقیم مسلم آبادی مذہبی اور ثقافتی وجوہ کی بنا پر کسی بھی مشتبہ ویکسین کے استعمال میں متردد رہی ہے۔
Published: undefined
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے برکلے اسکول آف ہیلتھ کے وبائی امراض اور حیاتیاتی شماریات ڈویژن کے سربراہ ڈاکٹر آرتھر رین گولڈ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے لیبل میں مسلم آبادی کی تشویش دور کرنے کے لیے وضاحت بہت اہم پیش رفت ہے۔ سعودی عرب میں یہ پہلا موقع ہے کہ بڑے پیمانے پر پھیلنے والے ایک وَبائی وائرس کے علاج کے لیے ویکسین تیار کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے سعودی عرب اور خطے میں واقع دوسرے ممالک یورپ یا دوسرے خطوں ہی سے وبائی امراض کے علاج کے لیے ادویہ اور ویکسینیں درآمد کرتے رہے ہیں۔
Published: undefined
سعودی ویکس 2016ء میں قائم کی گئی تھی۔ یہ دوا ساز فرم تب سے خطے میں ویکسین کی تیاری اور مملکت میں دوا سازی کی صنعت کو مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ اس کے سربراہ مازن حسنین نے العربیہ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’’ہم موجودہ صورت حال میں بہت فعال ہونا چاہتے ہیں۔ کووِڈ-19 کی ویکسین کی تیاری ایک اچھا آزمائشی موقع ہے۔ اگر یہ بروقت تیار ہوجاتی ہے تو بہت اچھا ہوگا لیکن اگرایسا نہیں بھی ہوتا تو یہ ایک اچھا تجربہ ضرور ہوگا۔‘‘
Published: undefined
سعودی ویکس کو حکومت کے مختلف اداروں کی معاونت حاصل ہے۔ فرم ویکسین کی تیاری کے عمل میں سعودی سائنس دانوں کی تربیت اور مملکت میں دوا سازی کی صنعت میں مدد دینا چاہتی ہے۔ مازن حسنین کا کہنا تھا کہ سعودی ویکس کا مشن سعودی ویژن 2030ء کے مقاصد اور اہداف سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔سعودی ولی عہد کے اس مشن کا مقصد مملکت کی معیشت کو متنوع بنانا، صنعتوں کو مقامی بنانا اور ان سے شہریوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ ’’سعودی ویکس میں مقامی شہریوں کو ملازمتیں دی جارہی ہیں اور ہماری ٹیم میں 60 فی صد خواتین شامل ہیں۔ یہ تمام علاقائی دوا ساز اداروں میں ایک بالکل مختلف معاملہ ہے۔ ہم قومی صحت کے تحفظ و سلامتی کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں کیونکہ کرونا وائرس کی وَبا نے اس کو اوّلین ترجیح بنا دیا ہے۔''
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز