سعودی عرب 2020ء میں دنیا کے پُرمسرت ممالک کا جائزہ لینے کے لیے کیے گئے ایک عالمی سروے میں چین اور نیدرلینڈز کے بعد دنیا کا تیسرا خوش ترین ملک قرار پایا ہے۔ یہ سروے فرانس میں قائم مارکیٹ ریسرچ کمپنی آئی پی ایس او ایس نے کیا ہے۔ اس میں دنیا کے 27 ممالک میں خوشیوں کی سطح کی جانچ کی گئی ہے۔ چین اور نیدرلینڈز میں ہر 10 میں سے نو افراد نے خود کو ’بہت‘ یا ’قدرے‘ خوش قرار دیا ہے جبکہ سعودی عرب میں ہر 10 میں سے آٹھ افراد نے خود کو خوش قرار دیا ہے۔
Published: 14 Oct 2020, 2:11 PM IST
سعودی عرب کے بعد فرانس، کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ، سویڈن، جرمنی اور بیلجیئم بالترتیب چار سے دس نمبر تک دنیا کے خوش ممالک ہیں۔امریکہ اس درجہ بندی میں گیارھویں نمبر پر ہے اور اس کے ہر 10 میں سے سات شہریوں نے بتایا ہے کہ وہ ’بہت‘ یا ’قدرے‘ خوش ہیں۔ دنیا کے خوش ممالک کی اس درجہ بندی میں اسپین، چلّی اور پیرو سب سے نیچے ہیں۔
Published: 14 Oct 2020, 2:11 PM IST
اس سروے کے نتائج میں آبادی کے تناسب کے اعتبار سے خوش افراد کی بھی درجہ بندی کی گئی ہے۔ اس ضمن میں سعودی عرب کے 30 فی صد بالغ افراد نے خود کو سب سے زیادہ خوش قرار دیا ہے۔ اس کے بعد ہندوستان میں 22 فی صد اور نیدرلینڈز میں بھی 22 فی صد بالغ افراد سب سے زیادہ خوش بتائے گئے ہیں۔
Published: 14 Oct 2020, 2:11 PM IST
دنیا کے خوش ممالک کی اس درجہ بندی میں مشرق اوسط کا صرف ایک اور ملک شامل ہے اور وہ ترکی ہے۔ وہ خوشیوں کی مجموعی سطح میں سترھویں نمبر پر ہے۔ آئی پی ایس او ایس نے کرونا وائرس کی وَبا کے دوران میں 24 جولائی سے سات اگست تک یہ سروے کیا تھا۔ اس میں شامل ہر ملک سے تعلق رکھنے والے 1000 سے زیادہ افراد سے ایک آن لائن سروے پلیٹ فارم کے ذریعے سوالات کے جواب دینے کے لیے کہا گیا تھا۔
Published: 14 Oct 2020, 2:11 PM IST
سروے کے مطابق تمام 27 ممالک میں ہر 10 میں سے چھے افراد نے خود کو خوش قرار دیا ہے۔ فرانسیسی کمپنی نے اپنے اس سروے کے نتائج کا گزشتہ سال کے سروے کے نتائج سے موازنہ کیا ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ دنیا بھر میں پھیلنے والی کرونا وائرس کی وَبا کے باوجود عالمی سطح پر خوشیوں کی سطح میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے بلکہ بعض ممالک میں خوشیوں کی سطح بلند ہوئی ہے۔ ان میں چین، روس، اٹلی اور ملائشیا شامل ہیں۔
Published: 14 Oct 2020, 2:11 PM IST
خوشیوں کی سطح میں سب سے زیادہ کمی براعظم جنوبی امریکہ سے تعلق رکھنے والے دوممالک پیرو اور چلّی میں ریکارڈ کی گئی ہے۔ پیرو میں 2019ء کے بعد خوشیوں کی شرح میں 26 فی صد اور چلّی میں 15 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس سروے میں حصہ لینے والے تمام 27 ممالک کے شرکاء نے دھن اور دولت کو اپنی خوشیوں کا بڑا سبب قرار نہیں دیا ہے بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ان کی جسمانی صحت اور تن درستی ان کی خوشی کا سب سے بڑا سبب ہے۔
Published: 14 Oct 2020, 2:11 PM IST
اس کے بعد خاوند اور بیوی کا باہمی مؤدت کا رشتہ اور بچّوں سے تعلقات شرکاء کی خوشی کا دوسرا بڑا سبب قرار پائے ہیں۔ سعودی عرب میں جن افراد سے سروے کہا گیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ مذہب ان کی خوشی کا سب سے بڑا منبع اور ذریعہ ہے۔ اس کے بعد صحت اور جسمانی طور پر توانا ہونا، ذاتی سلامتی اور تحفظ اور بچّوں کے ساتھ ان کے تعلقات ان کی خوشیوں کے بڑے ذرائع ہیں۔ سعودی عرب سمیت سروے میں شامل تمام ممالک کے شرکاء کے نزدیک سوشل میڈیا پر صرف شدہ وقت ان کے لیے خوشیوں کا کوئی بڑا ذریعہ نہیں ہے۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: 14 Oct 2020, 2:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Oct 2020, 2:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز