رياض: رمضان کے مہینے میں مدینہ منورہ کا کوئی گھر ایسا نہیں ہوتا جس میں افطار کے دسترخوان پر ’شُریک‘ کی روٹی موجود نہ ہو۔ یہ افطار کے لیے تیار کی گئی کھانے کی اشیاء میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ مدینہ منورہ کے لوگوں کی تاریخ کے ساتھ اس کا بہت پرانا تعلق ہے۔ اس کا منفرد ذائقہ مملکت کے دیگر شہروں کے رمضانی پکوانوں کے مقابلے میں امتیازی حیثیت کا حامل ہے۔
Published: 14 May 2019, 7:10 PM IST
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی SPA کے مطابق رمضان کے پہلے روز سے ہی ’’شُریک‘‘ کی روٹی کی خریداری پر بے پناہ رش نظر آ رہا ہے۔ اذان مغرب سے چند لمحوں پہلے تک اس کے حصول کے لیے لوگ تندوروں اور بیکریوں پر قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں۔ اس لیے کہ بہت سے لوگوں کے ہاں اس کے بغیر افطار کا دسترخوان مکمل نہیں ہوتا ہے۔
Published: 14 May 2019, 7:10 PM IST
مدینہ منورہ کے بعض گھرانے شُریک تیار کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ مدینہ منورہ میں شُریک فروخت کرنے والی ایک بیکری کے سیلزمین عبدالمجید کا کہنا ہے کہ مدینے کی شُریک دو قسم کی ہوتی ہے۔ پہلی سادہ نوعیت کی ہوتی ہے جس میں صرف آٹا اور پانی استعمال ہوتا ہے اور اس پر لوگوں کی توجہ نسبتاً کم ہوتی ہے۔ دوسری قسم الحجری شُریک کہلاتی ہے۔ یہ دودھ اور چنے کے ذریعے تیار کی جاتی ہے اور مزے دار ذائقے کے سبب لوگوں کی اولین پسند ہے۔ عبدالمجید نے مزید بتایا کہ پورے سال مدینہ منورہ اور اس کے باہر سے گاہکوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے مگر رمضان کے مہینے میں اس کے لیے بے پناہ رش بڑھ جاتا ہے، یہاں تک کہ مغرب کی نماز سے پہلے تک لوگ موجود ہوتے ہیں کیوں کہ مدینہ کے لوگ افطار پر اس کو خصوصی ترجیح دیتے ہیں۔
Published: 14 May 2019, 7:10 PM IST
سعودی شہری ناصر عثمان کے نزدیک مدینہ منورہ کی شُريک اپنے ذائقے اور خاص خوشبو کے سبب انفرادی اہمیت رکھتی ہے۔ رمضان میں بالخصوص اور بقیہ پورے سال بالعموم لوگ اپنے گھروں میں یا مسجد نبوی میں شُریک کو دسترخوان کی زینت بناتے ہیں۔
Published: 14 May 2019, 7:10 PM IST
ایک اور سعودی شہری سعید مشحن کے مطابق وہ رمضان میں شُریک کی خریداری کے لیے لمبی قطار میں کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ رمضان کے دوران اس روٹی کو مدینہ منورہ سے باہر رہنے والے اپنے عزیز و اقارب کو بھی بھیجتے ہیں جو اسے پسند کرتے ہیں اور باقاعدگی کے ساتھ اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔
Published: 14 May 2019, 7:10 PM IST
مدینہ منورہ میں شُریک تیار کرنے والی ایک بیکری کے مالک چچا حمزہ نے بتایا کہ "شُریک آٹے، چنے اور تل سے بنائی جاتی ہے۔ گاہکوں کے ہاتھ میں آنے سے پہلے یہ کئی مراحل سے گزرتی ہے"۔ انہوں نے بتایا کہ پرانے زمانے میں شُریک کوئلے پر بنائی جاتی تھی۔ گاہک اس کو کاغذ کی تھیلی کے بجائے چھوٹی سے ڈوری میں لے کر جانے کو ترجیح دیتے تھے تا کہ اس کی کوالٹی اور خوشبو برقرار رہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: 14 May 2019, 7:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 May 2019, 7:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز