سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے متعارف کردہ ویژن 2030ء میں ایک زبردست اصلاحی پروگرام پنہاں ہے۔ ’’یہ امر بھی حیران کن ہے کہ ایران خطے کا واحد ملک ہے جسے القاعدہ نے کبھی حملوں کا نشانہ نہیں بنایا۔‘‘
Published: undefined
ان خیالات کا اظہار عادل الجبیر نے نیویارک میں منعقدہ "ایرانی جوہری پروگرام مخالف اتحاد" سمپوزیم میں شرکت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران ملیشیاؤں کے ذریعہ خطے میں انتشار پھیلا رہا ہے۔ قتل وغارت گری کی ایک طویل ایرانی تاریخ ہے۔ نیز سعودی عرب میں "الخبر" کے مقام پر کیے گئے بم دھماکوں میں بھی ایران ہی ملوث ہے۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ یہ امر بھی حیران کن ہے کہ ایران خطے کا واحد ملک ہے جسے القاعدہ نے کبھی حملوں کا نشانہ نہیں بنایا۔ انہوں نے کہا کہ تہران اور القاعدہ کے مابین طویل المیعاد تعلقات ہیں۔ اسامہ بن لادن کا بیٹا بھی ایران میں مقیم رہا ہے۔ سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا کہنا تھا کہ "ہمیں یہ یقینی بنانے کے لیے ایک جامع منصوبے کی ضرورت ہے کہ ایران ایک عام ریاست کے طور پر کام کرے جو بین الاقوامی قانون کا احترام کرے۔" انھوں نے زور دے کر کہا کہ ایرانی انقلاب کے بعد سے دنیا نے صرف تباہی اور موت دیکھی ہے۔
Published: undefined
اعلیٰ سعودی سفارتکار نے نشاندہی کی کہ ایرانی آئین میں انقلاب برآمد کرنے کا اصول بھی شامل ہے۔ ایرانی ریاست ایک قانون سے خارج ریاست ہے جس کی بنیاد دہشت گردی کی حمایت اور پشت پناہی پر ہے۔
Published: undefined
سعودی وزیر عادل الجبیر نے کہا کہ مملکت آرامکو حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ان حملوں میں ایرانی اسلحہ استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آرامکو حملوں کے بعد سعودی حکومت ایران کے خلاف سیاسی، معاشی اور فوجی کارروائی کے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے، جو بھی اقدام کیا گیا وہ تحقیقات ختم ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ انہوں نے تہران حکومت کوایرانی عوام کے مفاد میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
Published: undefined
الجبیر نے کہا کہ آرامکو تنصیبات پر حملوں کے بعد سعودی عرب کی بین الاقوامی پوزیشن مستحکم اور مضبوط ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کا خمیازہ ضرور بھگتے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آرامکو کمپنی پیشہ وارانہ مہارت اور قائدانہ کردار ادا نہ کرتی توعالمی منڈی میں تیل کی قیمت 150 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچتی۔
Published: undefined
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا کہ جوہری معاہدے سے فائدہ اٹھانے کے بعد ہم نے یمن یا کسی اور جگہ ایران کا کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں دیکھا۔انھوں نے مزید کہا کہ یمن میں ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مضبوط عزم پر مبنی موقف کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن میں آئینی حکومت کے دفاع کے لیے قائم عرب اتحاد پر تنقید کرنے کی بجائے اس کی حمایت کرنی چاہیے۔
Published: undefined
الجبیر نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ واشنگٹن میں سعودی سفیر کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے ایران نے کس طرح انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ ایران افریقہ میں منی لانڈرنگ، منشیات کی اسمگلنگ اور لبنان میں حزب اللہ کی حمایت کے ذریعے سرگرم ہے۔
Published: undefined
ایران نے حزب اللہ کو کویت میں العبدالی سیل قائم کرنے کی ہدایت کی جس تاکہ خلیجی ممالک کو بم دھماکوں کے ذریعے عدم استحکام سے دوچار کیا جا سکے۔ الجبیر نے استفسار کیا کہ ہم کسی ایسے شخص سے بات چیت کیسے کر سکتے ہیں جو ہمیشہ ایران کی طرح آپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا ہو؟
Published: undefined
متنازع ٹینکر کے بارے میں سوال پر الجبیر نے کہا کہ ایران اپنی ضمانتوں میں مخلص نہیں تھا کہ اس کا تیل بردار جہاز ادریان داریا شام میں نہیں اترے گا۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined