مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے مشرق میں حجرہ نبوی واقع ہے۔ اس کو بیت النبی (نبی کا گھر) کا نام دیا جاتا ہے۔ یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین حضرت عائشہ بنت ابو بکر رضی اللہ عنہما کے ساتھ رہا کرتے تھے۔
Published: undefined
اللہ رب العزت نے حضرت عائشہ کو یہ شرف بخشا کہ ان کے حجرے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور ان کے دو یارانِ خاص حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہما کی قبور مبارک ہیں۔
Published: undefined
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی (ایس پی اے) کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ رسول اللہ کے جسد مبارک کی تدفین کے مقام کے حوالے سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں اختلاف رائے تھا۔ اس پر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اسی مقام پر تدفین کا مشورہ دیا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک قبض فرمائی گئی تھی۔ اس لیے کہ انہوں نے خود نبی کریم کی زبان مبارک سے یہ ارشاد سنا تھا کہ "ہر نبی کو اسی مقام پر دفنایا گیا ہےجہاں اس کی وفات ہوئی"۔ اس کے بعد حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ نے لحد کھو دی اور جسد مبارک کو حجرہ نبوی میں جنوبی سمت دفن کیا گیا۔ نبی کی قبر مبارک اس حجرے کی جنوبی سمت میں ہے۔
Published: undefined
نبی کے وصال کے بعد ام المؤمنین حضرت عائشہ حجرے کے شمالی حصے میں مقییم رہیں۔ ان کے اور قبر مبارک کے درمیان کوئی پردہ نہیں تھا۔ بعد ازاں جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو ام المؤمنین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں اپنے والد کی تدفین کی اجازت دی۔ ان کا سر نبی کریم کے مونڈھوں کے قریب ہے۔ اس کے بعد بھی حضرت عائشہ نے اپنے اور دونوں قبور کے بیچ کوئی پردہ نہیں لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ "مدفون شخصیات میں ایک میرے شوہر ہیں اور دوسرے میرے والد ہیں اور دونوں میرے لئے محرم ہیں"۔
Published: undefined
خلیفہ دوم کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اجازت چاہی کہ وہ اپنے ساتھیوں کے قریب دفن ہونا چاہتے ہیں۔ ام المومنین نے ایثار کرتے ہوئے اجازت دے دی ، اس سے قبل وہ خود وہاں دفن ہونے کا ارادہ رکھتی تھیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تدفین کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حجرے میں اپنے اور تینوں قبور کے درمیان دیوار تعمیر کروا دی۔ اس لیے کہ حضرت عمر اُن کے لیے محرم نہ تھے۔ اس دیوار نے حجرہ نبوی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ شمالی حصہ ام المومنین کے رہنے کے لیے اور جنوبی حصہ قبور کے لیے۔
Published: undefined
وقت گزرنے کے ساتھ حجرہ نبوی میں متعدد ترامیم اور درستی کا کام انجام دیا جاتا رہا۔سال 88 – 91 ہجری کے درمیان حضرت عمر بن عبدالعزیز نے حجرہ نبوی کو دوبارہ سے اسی رقبے پر مربع شکل کے کالے پتھروں سے تعمیر کروایا جو خانہ کعبہ کے پتھروں سے مشابہت رکھتے تھے۔
Published: undefined
مملکت سعودی عرب کے قیام کے بعد شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود کے دور سے لے کر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے زمانے تک حکومت نے حجرہ نبوی اور گنبد خضرا کو بھرپور توجہ کا مرکز بنایا۔ اس دوران مسجد نبوی کی تاریخی تعمیر کو برقرار رکھتے ہوئے ضرورت کے مطابق مطلوبہ ترمیم اور توسیع کا کام جاری رہا۔ اس سلسلے میں حجرہ نبوی کی دیکھ بھال اور مرمت کا کام پورے ادب و احترام کے ساتھ انجام دیا جاتا ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined