ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف منظم طریقہ سے نفرت کا ماحول پیدا کر کے انہیں نشانہ بنانا اب عام بات ہو چکی ہے لیکن خلیجی ممالک میں رہ کر کاروبار کرنے والے اور وہاں موٹی تنخواہ پر ملازمت کرنے والے انتہا پسندوں کی بیانبازی پر اب نہ صرف نوٹس لیا جا رہا ہے بلکہ ان کے خلاف کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
دراصل ہفتہ بھر پہلے سوربھ اپادھیائے نامی ایک ہندوستانی نژاد نے ٹوئٹر پر عرب اور مسلم مخالف باتیں لکھی تھیں۔ اس کا اسکرین شاٹ متحدہ عرب امارات میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگا۔ سوربھ اپادھیائے کی ٹوئٹر پروفائل کے مطابق (جو اب بند ہو چکی ہے)، وہ ایک پالیٹیکل کمپین منیجر ہے اور اس کی لوکیشن دبئی بتائی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر دبئی کے کئی یوزرس نے پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ سوربھ مسلم مخالف ایجنڈہ چلا رہا ہے اور قابل اعتراض مواد پوسٹ کر رہا ہے۔
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
اسی سلسلہ میں یو اے ای میں رہنے والے کئی دیگر ہندوستانیوں کی بھی ٹوئٹر کے ذریعے پولیس سے شکایت کی گئی جو کورونا وائرس پھیلانے کی وجہ مسلمانوں کو بتاکر اپنی بھڑاس نکال رہے تھے۔ سوربھ نے ٹوئٹ کیا تھا، ’’مشرق وسطیٰ کے ممالک جو بھی کچھ ہیں وہ ہم ہندوستانیوں کی وجہ سے ہیں، جس میں 80 فیصد ہندو شامل ہیں۔ ہم نے کوڑے کے ڈھیر سے دبئی جیسے شہروں کو کھڑا کیا ہے اور اس بات کی عزت یہاں کا شاہی خاندان بھی کرتا ہے۔‘‘
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
اس سے پہلے سوربھ نے لکھا تھا، ’’مسلمان دنیا سے 1400 سال پیچھے جی رہے ہیں۔‘‘ جب کچھ لوگوں نے سوربھ کے ٹوئٹ پر اعتراض ظاہر کیا تو اس نے ان کو بھی چیلنج کر دیا۔ سوربھ اپادھیائے کے ان ٹوئٹ کا نوٹس متحدہ عرب امارات کی شہزادی ہند القاسمی نے لیا اور ایسا ’چابک‘ کہ اب خلیجی ممالک میں رہنے والے تمام فرقہ پرستوں میں ہاہاکار مچا ہوا ہے۔ شہزادی ہند القاسمی نے 16 اپریل کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’متحدہ عرب امارات میں جوبھی نسلی تفریق یا بھید بھاؤ کرتا پایا جائے گا، اس پر جرمانہ عائد ہوگا، ساتھ ہی اسے ملک چھوڑنے کو کہا جائے گا اور یہ رہی ایک مثال۔‘‘
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
ہند القاسمی نے مزید کہا، ’’شاہی خاندان بے شک ہندوستانی لوگوں کو دوست مانتا ہے لیکن کی بے ادبی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ یو اے ای میں بہت سے لوگ اپنی روزی روٹی کمانے آئے ہیں، پر اگر اس زمین کو ہی کوسنے لگیں گے، تو یہاں آپ کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ یو اے ای میں 2017 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وہاں 34 لاکھ 20 ہزار سے زیادہ مہاجر ہندوستانی مقیم ہیں۔ یہ تعداد یو اے ای کی آبادی کا تقریباً 27 فیصد ہے۔
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
سینئر صحافی اجیت انجم کہتے ہیں، ’’یو اے ای میں رہنے والے لاکھوں ہندوستانیوں میں ہندوؤں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کو شاید اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اگر خلیجی ممالک میں ایسا ردعمل ہونے لگا تو وہاں کام دھندہ کرنے والے ہندوستانیوں کو کتنی مصیبت جھیلنی پڑے گی۔‘‘
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
گلف نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں مشرق وسطی میں نوکری کرنے والے ہندوستانیوں کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلانے کی کوشش کی تھی۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق شارجہ میں مقیم ایک نامی ہندوستانی کاروباری کو غیر ارادتاً مذہبی جذبات بھڑکانے کے لئے معافی مانگنی پڑی۔ لوگوں نے اس پر ’اسلاموفوبیا‘ پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا۔
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
شہزادی ہند القاسمی نے اس معاملہ کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا، ’’سوشل میڈیا پر مشتعل بیان بازی کرنے کے معاملہ میں کیرالہ کے ایک کاروباری کو تو معاف کر دیا تھا، لیکن ایک دیگر شخص کو جیل کی سزا ہوئی ہے۔‘‘
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
متحدہ عرب امارات میں اب ان تمام پرانے ٹوئٹز کو ڈھونڈ کر نکالا جا رہا ہے جن میں مسلمانوں یا عرب کے خلاف قابل اعتراض باتیں کی گئی ہیں۔ دبئی کی ایک خاتون تاجر نورا الغریر اور کویت کے سماجی کارکن عبد الرحمن ناصر نے لوک سبھا کے رکن تیجسوی سوریا کے ایک قابل اعتراض ٹوئٹ کو شیئر کیا تھا جو متحدہ عرب امارات میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ یہ قابل اعتراض ٹوئٹ پانچ سال پرانا ہے اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریا اسے ڈلیٹ کر چکے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اس کے حوالہ سے حکومت ہند کے نظریہ پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
عبد الرحمن ناصر نے لکھا، ’’کویت میں ہندوستانی نژاد طبقہ کے لوگ کورونا انفیکشن کے معاملہ میں سب سے اوپر ہیں لیکن یہاں کے بہترین اسپتالوں میں ان کا علاج چل رہا ہے، کیوںکہ کویت میں مذہب اور شہریت کی بنیاد پر لوگوں میں تفریق کرنے کا رواج نہیں ہے۔‘‘
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
مشہور سعودی عالم عبیدی زہرانی نے اپیل کی ہے کہ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے ان کٹر ہندوؤں کی شناخت کی جائے جو اسلام کے خلاف نفرت بھڑکا رہے ہیں اور انہیں واپس ان کے ملک بھیجا جائے۔‘‘
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Apr 2020, 7:00 PM IST
تصویر: پریس ریلیز