بحرین نے باور کرایا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ امن سمجھوتے کا مقصد فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات اور ان کے حق خود ارادیت کی حمایت سے دست برداری نہیں ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق بحرین کے وزیر داخلہ میجر جنرل الشیخ راشد بن عبداللہ آل خلیفہ نے سوموار کے روز ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ ملک اور قوم کے وسیع تر مفاد میں کیا۔ تاہم اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ بحرین نے فلسطین کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے ٹوئٹر پر پوسٹ کردہ ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ اگر قضیہ فلسطین ہمارے عرب مسائل کا حصہ ہے تو بحرین مسئلہ فلسطین کو پہلی ترجیح دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کا اعلان فلسطینی قوم کے حقوق کی نفی کرنا اور قضیہ فلسطین سے دست بردار نہیں۔ بحرین تنازع فلسطین کے منصفانہ اور دیر پا حل کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ خطے میں امن حصول اور خطے کو درپیش خطرات کی روک تھام کے لیے کیا۔ تاہم اس معاہدے کی وجہ سے ہم مسئلہ فلسطین کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ بحرینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران اس وقت خطے میں ہمارے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ ایران نے خطے میں اپنی بالادستی کے قیام کی مہم شروع کر رکھی ہے جو ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ہم اس وقت سلامتی اور معاشی اعتبار سے مشکل دور سے گزر رہے ہیں جس میں مزید تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ گزشتہ جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بحرین اور اسرائیل کے درمیان دو طرفہ معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ کی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی موجودگی میں ٹیلیفون پربات چیت بھی ہوئی تھی۔ تیس دن سے بھی کم وقت میں بحرین اسرائیل کو تسلیم کرنے والا دوسرا ملک ہے۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز