فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ قاہرہ میں مذاکرات کے اگلے سیشن میں اپنا نمائندہ وفد بھیجا جائے گا مگر جنگ بندی کے لیے اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کا امکان نہیں ہے۔ قاہرہ میں قطر اور مصر کے ثالثوں کی موجودگی میں مذاکرات کا نیا دور اس ہفتے کے اختتام پر متوقع ہے۔
Published: undefined
مذاکراتی عمل میں امریکی سی آئی اے چیف کے علاوہ اسرائیلی موساد کے سربراہ بھی شریک ہوں گے۔ حماس نے بھی مذکرات کا حصہ بننے کے اعلان کے باوجود اس موقف سے پسپا نہ ہونے کا اعلان کیا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی فوج کا جامع انخلاء کیا جائے، مکمل جنگ بندی کی جائے،غزہ سےبےگھر کر کے نقل مکانی پر مجبور کیے گئے لاکھوں فلسطئینیوں کو واپس ان کے گھروں اور علاقوں میں جانے کی اجازت دی جائے، غزہ میں بلا تعطل اور جنگ زدہ فلسطینیوں کی ضروریات کے مطابق امداد کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔ نیز اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی جائے۔
Published: undefined
واضح رہے قاہرہ میں رمضان المبارک کے دوران جنگ بندی کی کوششوں کے ناکام رہنے کے بعد ایک بار پھر مذاکرات کی بیٹھک سجنے جا رہی ہے۔ اس کے لیے امریکی صدر جوبائیڈن نے مصر اور قطر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ حماس کے رہنماؤں پر دباؤ ڈالیں اور جنگ بندی پر مجبور کریں۔ وہیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے کہا ہے کہ مذاکرات میں اپنے نمائندوں کو بااختیار بنا کر بھیجیں۔
Published: undefined
چھ ماہ سے جاری اس جنگ کے دوران اب تک 33137 فلسطینی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد 78750 ہوچکی ہے۔ غزہ میں پیر کے روز 'ورلڈ سینٹرل کچن' کی 7 رکنی ٹیم کے اسرائیلی ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد کئی یورپی ملکوں نے بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی حمایت شروع کر دی ہے۔ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے 6 ماہ مکمل ہونے پر اس ظاہر ہونے والی پیش رفت کے بعد بظاہر اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined