مراکش کے سرکاری ٹیلی ویژن نے وزارتِ داخلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 1305 ہو گئی ہے۔مراکش کے جبال الاطلس کے علاقے میں 7.2 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں 1832 افراد زخمی ہوئے ہیں۔مراکشی وزارت داخلہ کے مطابق زیادہ تر جانی اور مالی نقصان شہروں اور قصبوں کے باہر ہوا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے سے دشوار گذار پہاڑی علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جس کے پیش نظر اموات اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔
Published: undefined
مراکشی باشندوں نے ایسی ویڈیوز پوسٹ کی ہیں جن میں عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر اور گردوغبار میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔زلزلے سے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل قدیم شہر مراکش کے ارد گرد واقع مشہور سرخ دیواروں کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچا ہے۔سیاحوں اور دیگر لوگوں کی پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں لوگ چیخ پکار کر رہے ہیں اور شہر کے ریستورانوں کو خالی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
زلزلے کے مرکز کے قریب واقع ایک قصبے کے سربراہ نے مراکشی نیوز سائٹ 2 ایم کو بتایا کہ قریبی قصبوں میں متعدد مکانات جزوی یا مکمل طور پر منہدم ہوگئے ہیں۔کچھ مقامات پر برقی رو منقطع ہوگئی ہے اور سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں۔
Published: undefined
زلزلے سے مراکش کا صوبہ الحوز سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔اس صوبہ میں واقع قصبے طلعت یعقوب کے سربراہ عبدالرحیم عیت داؤد نے بتایا کہ حکام صوبہ میں سڑکوں کو صاف کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ ایمبولینسوں کے گذرنے کا رستہ بن سکے اور متاثرہ آبادیوں کو امداد مہیا کی جا سکے، لیکن پہاڑی علاقے میں واقع دیہات کے درمیان بڑا فاصلہ ہے جس کا مطلب ہے کہ نقصانات کا درست اندازہ لگانے میں وقت لگے گا۔
Published: undefined
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق زلزلے کے مرکز کے ارد گرد پہاڑی علاقے کی طرف جانے والی سڑکوں پر گاڑیاں جام ہو چکی ہیں یا چٹانوں کے گرنے سے بند ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے امدادی کارروائیاں سست روی کا شکار ہیں۔
Published: undefined
امریکا کے ارضیاتی سروے (یو ایس جی ایس) کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت ابتدائی طور پر 6.8 ریکارڈ کی گئی تھی جب یہ مقامی وقت کے مطابق جمعہ کی رات 11 بج کر 11 منٹ پر آیا۔ امریکی ایجنسی کے مطابق زلزلے کے 19 منٹ بعد 4.9 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔
Published: undefined
زلزلے کا مرکز مراکش شہر سے قریباً 70 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر إيغيل کے قریب تھا۔یو ایس جی ایس کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز زمین کی سطح سے 18 کلومیٹر نیچے تھا جبکہ مراکش کے زلزلے سے متعلق ادارے کا کہنا ہے کہ اس کی سطح زمین سے 8 کلومیٹر نیچے تھی۔ دونوں صورتوں میں، اس طرح کے ہلکے زلزلے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔
Published: undefined
شمالی افریقا میں زلزلے نسبتاً کم آتے ہیں۔مراکش کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے جیوفزکس میں شعبہ زلزلہ پیما اور انتباہ کے سربراہ الحسین مہانی نے 2 ایم ٹی وی کو بتایا کہ یہ پہاڑی علاقے میں ریکارڈ کیا جانے والا اب تک کا سب سے طاقتور زلزلہ تھا۔
Published: undefined
یادرہے کہ سنہ 1960 میں مراکش کے شہر أغادیر کے قریب 5.8 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں بارہ سے پندرہ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے اور ہلاکتوں کی یہ تعداد اس وقت شہر کی کل آبادی کا ایک تہائی تھی۔
Published: undefined
أغادیر میں اس تباہ کن زلزلے کے بعد مراکش نے تعمیراتی قوانین میں تبدیلیاں کی تھیں ، لیکن بہت سی عمارتیں ، خاص طور پر دیہی علاقوں میں مکانات اس طرح کے جھٹکوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تعمیر نہیں کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
سنہ 2004 میں بحیرۂ روم کے کنارے واقع ساحلی شہر الحسیمہ کے قریب 6.4 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 600 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ دریں اثناء پرتگیزی انسٹی ٹیوٹ برائے بحر اور ماحولیات اور الجزائر کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جمعہ کی شب آنے والے زلزلے کے جھٹکے پرتگال اور الجزائر تک محسوس کیے گئے ہیں۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined