کابل، 22 جنوری ( یو این آئی) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ہوٹل انٹرکانٹی نینٹل پر حملہ کرنے والے مسلح افراد میں باقی بچے ایک حملہ آور کو سیکورٹی فورسز نے ڈھیر کر دیا اور اسی کے ساتھ سیکورٹی فورسز کی خصوصی مہم بھی ختم ہوگئی۔ حملے میں افغانستان کے چار شہریوں سمیت کل 14 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ہوٹل کی سیکورٹی کو کسی اور کمپنی کے ہاتھوں میں سونپنا ان کے لئے ایک بڑی غلطی ہے۔ انهوں نے کہا کہ تینوں حملہ آور مارے گئے ہیں اور ہوٹل میں موجود 41 غیر ملکیوں سمیت 160 لوگوں کو باحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے۔
کابل پولیس نے بتایا کہ مرنے والوں میں9 یوکرین کے اور جرمن، یونان اور خزاقستان سے ایک ایک شہری شامل ہیں۔ دو کی ابھی شناخت نہیں کی جا سکی ہے۔ اس دوران طالبان نے کہا ہے کہ اس نے اس حملے کو انجام دیا ہے۔ طالبان نے 2011 میں بھی اس ہوٹل پر حملہ کیا تھا۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ مسلح افراد نے ہفتے کی شام مقامی وقت کے مطابق نو بجے ہوٹل کی چھٹی منزل پر اس وقت حملہ کیا جب لوگ وہاں ڈنر کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ ڈنر کر رہے تھے کہ تب ہی مسلح افراد نے حملہ شروع کر دیا۔
مذکورہ شخص نے کہا، "میں نے حملہ آوروں سے کہا کہ میں افغانستان کا ہی شہری ہوں تو انہوں نے کہا غیر ملکی کہاں ہیں۔ اس کے بعد وہ دوسرے کمرے کی طرف چلے گئے‘‘۔
افغانستان کی خبر رساں ایجنسی ’ٹولو‘ کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اور بڑھ سکتی ہے۔’ ٹولو‘ نے اپنے رپورٹر کے حوالے سے بتایا کہ ہوٹل کے اندر درجنوں لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔
افغانستان ایئر لائن ’کم ائر ‘نے مقامی صحافی بلال ساروري سے کہا کہ اس ہوٹل میں اسکے 42 رکن تھےجس میں سے کچھ غیر ملکی بھی تھے۔ ان میں سے 18 اب بھی غائب ہیں اور پانچ افراد کے مرنے کا خدشہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined