اسرائیل نے جمعرات کے روز فلسطینی تنظیم حماس کو لبنان سے 30 سے زیادہ راکٹ داغے جانے کا ذمے دار قرار دیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے 2006 کے بعد لبنان سے ہونے والے سب سے بڑے راکٹ حملے کے جواب کا فیصلہ کرنے کے لیے سلامتی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے۔
Published: undefined
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’’کسی کو بھی ہمیں آزمانا نہیں چاہیے، ہم اپنے ملک اور عوام کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے‘‘۔
Published: undefined
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز لبنان سے 34 راکٹ داغے گئے ہیں۔ ان میں سے 25 کو اس کے آئرن ڈوم میزائل شکن نظام نے ناکارہ بنادیا۔ اسرائیل کی ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ ایک شخص کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔صہیونی فوج نے ان راکٹوں کے جواب میں لبنان کے جنوبی علاقے کی جانب توپ خانے سے گولہ باری کی ہے۔
Published: undefined
اسرائیل اورلبنان کے درمیان سرحدی علاقے میں کشیدگی ایک ایسے وقت میں پیداہوئی ہے جب مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران میں اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں دراندازی کی ہے اور فلسطینی عبادت گزاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔پولیس کی ان چھاپا مار کارروائیوں کے بعد اسرائیل کو عالمی دباؤ کا سامنا ہے۔
Published: undefined
ہنوزکسی نے جنوبی لبنان سے داغے جانے والے راکٹوں کے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔تاہم اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے حماس کو ان کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ترجمان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ راکٹ فائر کرنے والی جماعت لبنان میں حماس ہے۔
Published: undefined
تین اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان میں فلسطینی دھڑوں کو راکٹ حملے کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے، حزب اللہ کو نہیں جبکہ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ حزب اللہ ہی نے اس راکٹ حملے کی اجازت دی ہو گی۔ اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ تامیر ہیمان نے ٹویٹر پر کہا کہ یہ حزب اللہ کی فائرنگ نہیں تھی لیکن یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ حزب اللہ کو اس کے بارے میں علم نہیں تھا۔
Published: undefined
دریں اثناء حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ لبنان کا دورہ کر رہے ہیں۔ تاہم فلسطینی تنظیم کی جانب سے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ لبنانی فوج یا حزب اللہ کی جانب سے بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
لبنان میں فلسطینی دھڑوں کے وابستگان پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔ وہ ماضی میں اسرائیل پر وقفے وقفے سے فائرنگ کرتے رہے ہیں لیکن 2006 میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے بعد سے سرحد کافی حد تک خاموش رہی ہے۔ حزب اللہ ہی کا اسرائیل کے ساتھ واقع جنوبی لبنان میں غلبہ ہے اور اس کے پاس جدید راکٹوں کا ذخیرہ ہے۔
Published: undefined
واضح رہےامریکا کے محکمہ خارجہ نے مسجد اقصیٰ کے ان مناظر پر تشویش کا اظہار کیا ہے،جن میں اسرائیلی پولیس کو چھاپوں کے دوران نمازیوں کو پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کی کارروائی کا مقصد مسجد کے اندر رکاوٹیں کھڑی کرنے والے نوجوانوں کے گروپوں کو ہٹانا تھا۔ واضح رہےواشنگٹن نے لبنان سے راکٹ حملوں اور اس سے پہلے غزہ سے کیے جانے والے حملوں کی بھی مذمت کی ہے اور کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کاحق حاصل ہے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined