عراق نے اب سرکاری طور پر یہ اعلان کیا ہے کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کوئی ثالثی نہیں کرا رہا ہے۔ عراقی ایوانِ صدر نے کل اپنی ویب سائٹ پر ’’ تردید اور وضاحت ‘‘ کے عنوان سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ میڈیا میں شائع شدہ اس خبر کی تردید اور وضاحت کی گئی ہے کہ ’’ایران کو سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کی پیش کش کی گئی ہے اور یہ کہ عراقی صدر برہم صالح نے ثالثی کی تجویز پیش کی تھی، انھوں نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کا ایک پیغام بھی الریاض کو پہنچایا ہے‘‘۔
عراقی ایوان صدر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ’’قابلِ اعتماد ذرائع سے درست معلومات پر مبنی خبر دی جانی چاہیے‘‘۔ اس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ صدر برہم صالح کے حالیہ دورے کے حوالے سے ہم عوامی جمہوریہ عراق کے اس مؤقف کا اعادہ کرتے ہیں کہ وہ ثالثی کا کوئی کردار ادا نہیں کررہا ہے۔ صدر صالح نے بھی اپنی ملاقاتوں میں اس بات پر زور دیا ہے کہ عراق ثالثی کا کردار ادا نہیں ادا کررہا ہے بلکہ وہ خطے میں جاری تنازع کے مضمرات سے بچاؤ چاہتا ہے‘‘۔
Published: 20 Nov 2018, 8:00 AM IST
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ عراق عرب اور علاقائی ماحول میں مشترکہ مفادات کا سنگم ہے۔ وہ دوسرے ممالک کی مکمل خود مختاری اور احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے پر مبنی تعلقات چاہتا ہے‘‘۔
عراقی صدر برہم صالح نے اتوار کو سعودی دارالحکومت الریاض میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی تھی اور ان سے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عراق میں ہونے والی تازہ سیاسی پیش رفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا تھا۔ اس سے پہلے انھوں نے کویت، متحدہ عرب امارات اور ایران کا دورہ کیا تھا۔
Published: 20 Nov 2018, 8:00 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Nov 2018, 8:00 AM IST
تصویر: پریس ریلیز