امریکہ ، مغربی ممالک اور سعودی عرب نے ایران پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے اور حالیہ حملوں کے لئے ا س کو ذمہ دار قرار دے کر لام بند ہونا شروع کر دیا ہے ۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزارتی کونسل کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے زیر صدارت اجلاس ہوا۔ کونسل نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ’’سعودی آرامکو کی بقیق اور خریص میں واقع تیل کی تنصیبات پر گذشتہ ہفتے ایران ساختہ ہتھیاروں سے تباہ کن حملے علاقائی امن اور سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہیں اور یہ بلا جواز جارحیت کے عکاس ہیں۔‘‘شاہ سلمان نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ آرامکو کی تنصیات پرحملے خطرناک کشیدگی کے غماز ہیں۔
Published: undefined
ادھر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران کی بڑھتی ہوئی جارحیت کا جواب دے۔انھوں نے ایرانی قیادت کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ سب سے پہلے ایرانی عوام کی بہتری پر اپنی توجہ مرکوز کرے۔وہ منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چوہترھویں سالانہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔انھوں نے ایران کے ’استبدادی‘ نظام کو امن پسند قوموں کے لیے سب سے بڑا سکیورٹی خطرہ قرار دیا ہے۔
Published: undefined
انھوں نے کہا:’’ چار عشروں کی ناکامی کے بعد اب ایران کے لیڈروں کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ آگے آئیں ،دوسرے ممالک کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ ترک کردیں اور اپنے ملک کی تعمیر وترقی پر توجہ مرکوز کریں۔‘‘
Published: undefined
انھوں نے دوسرے ممالک پر بھی زور دیا ہے کہ وہ امریکہ کی پیروی کرتے ہوئے ایران کے خلاف اقدامات کریں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’ امریکہ نے ایران کے سعودی عرب میں تیل تنصیبات پرحملوں کے ردعمل میں اس کے مرکزی بنک کے خلاف سخت ترین پابندیاں نافذ کی ہیں۔تمام قوموں کا فرض ہے کہ وہ بھی اس کے خلاف کارروائی کریں۔ کسی بھی ذمے دار حکومت کو ایران کی خون ریزی کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
صدر ٹرمپ نے ایران پر چودہ ستمبر کو سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کا الزام عاید کیا ہے لیکن ایران نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ایران اس حملے کے پیچھے ہوتا تو پھر اس آئل ریفائنری میں کچھ بھی نہیں بچتا۔‘‘
Published: undefined
امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق آرامکو کی دو تنصیبات پر ایران سے ڈرون حملے کیے گئے تھے ۔عرب اتحاد کی ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ ان حملوں کے لیے ایران ساختہ ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔
Published: undefined
جواد ظریف نے پیر کو اقوام متحدہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس یہ یقین کرنے کا کوئی جواز نہیں کہ یمن کے حوثی باغی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ان حملوں کے نتیجے میں سعودی عرب کی تیل کی نصف سے زیادہ پیداوار معطل ہوکر رہ گئی تھی اور خام تیل کو مصفا بنانے کے دنیا کے سب سے بڑے پلانٹ کو نقصان پہنچا تھا۔
Published: undefined
امریکہ کے علاوہ برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے بھی ایران پر ان ڈرون حملوں کا الزام عاید کیا ہے۔ان تینوں ممالک کی حکومتوں نے آج ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم پر یہ واضح ہوگیا ہے کہ ان حملوں کی ذمے داری ایران پر عاید ہوتی ہے۔اس کی کوئی اور معقول وضاحت نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
یورپی لیڈروں نے ایران پر یہ بھی زور دیا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے جوہری اور میزائل پروگرام اور علاقائی سلامتی کے ایشوز پر نئی بات چیت کرے اور وہ مذاکرات کے ایک طویل المیعاد فریم ورک کو قبول کرے۔‘‘
Published: undefined
بشکریہ، العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined