یمن میں آئینی حکومت کا تختہ الٹ کر ملک پر قبضے کی کوشش کرنے والے ایران نواز حوثی باغیوں اور سابق مںحرف صدر علی عبداللہ صالح کے وفاداروں نے ملک میں خفیہ جیلیں، زیر حراست شہریوں کا خفیہ ٹرائل اور وحشیانہ تشدد سے ان سے اعتراف جرم کرانے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مغربی یمن کی الحدیدہ گورنری میں جبری طور پر اغواء کیے گئے شہریوں کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی نے بدھ کے روز عدالت کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں جبری اغواء کی گئی خواتین کی مائیں اور ان کی دیگر اقارب خواتین شریک تھیں۔
اس نام نہاد عدالت میں قید کی گئی خواتین اور دیگر افراد کے خلاف خفیہ ٹرائل کی تیاری کی جا رہی ہے۔ مغوی شہریوں بالخصوص خواتین کے اہل خانہ نے حوثیوں اور علی صالح کے وفادار عناصر کی طرف سے خفیہ ٹرائل اور پر تشدد ہتھکنڈوں کے ذریعے اعتراف جرم کرانے کے حربوں کی شدید مذمت کی ہے۔
یرغمال کی گئی خواتین کی ماؤں پر مشتمل کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان کی ایک نقل العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بھی موصول ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ زیرحراست لی گئی خواتین سے ان کے اہل خانہ کو ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، انہیں بھوکا پیاسا رکھا جاتا ہے۔ اعتراف جرم کرانے کے لیے ان پر جسمانی اور نفسیاتی تشدد کے مکروہ حربے استعمال کئے جاتے ہیں۔
احتجاجی خواتین نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ یرغمال بنائی گئی لڑکیوں کی بازیابی اور انہیں باغیوں کی قائم کردہ نام نہاد عدالتوں کے ظالمانہ فیصلوں سے بچانے کے لیے فوری مداخلت کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined