شام کے مشرقی صوبہ دیرالزور میں نامعلوم لڑاکا طیاروں کے حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے یہ اطلاع دی ہے کہ عراق کی سرحد کے نزدیک واقع قصبے البوکمال کے نواح میں لڑاکا جیٹ نے ایرانی فورسز اور اس کی اتحادی ملیشیاؤں کے ٹھکانوں کو بمباری میں نشانہ بنایا ہے۔
رصدگاہ کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’فضائی حملے میں پانچ غیرشامی جنگجو مارے گئے ہیں۔‘‘ لیکن انھوں نے ان مہلوکین کی شناخت اور قومیتیں نہیں بتائی۔ان کی رصدگاہ شام میں تشدد کے واقعات اور ان میں ہونے والی ہلاکتوں کی خبروں کے لیے ملک میں موجود اپنے رضاکاروں کی فراہم کردہ معلومات پر انحصار کرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ دریائے فرات کے مغربی کنارے میں واقع اس علاقے میں شامی فوجی ، ایرانی فورسز اور ایران کے حمایت یافتہ جنگجو موجود ہیں۔ ان میں عراق سے تعلق رکھنے والے ایران نواز جنگجو بھی شامل ہیں۔رصدگاہ کے مطابق ستمبر میں اسی علاقے میں نامعلوم لڑاکا طیاروں کے فضائی حملے میں 10 عراقی جنگجو ہلاک ہوگئے تھے۔ستمبر کے اوائل میں فضائی حملوں میں ایران نواز 18 جنگجو مارے گئے تھے۔
قبل ازیں جون 2018ء میں عراق کی سرحد کے نزدیک واقع شامی علاقے میں فضائی بمباری سے اسد نواز فورسز کے 55 جنگجو ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں زیادہ تر شامی اور عراقی تھے۔تب ایک امریکی عہدہ دار نے کہا تھا کہ اسرائیل اس حملے کا ذمے دار ہے لیکن خود اسرائیلی حکومت نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 2011ء کے وسط میں شام میں خانہ جنگی چھڑنے کے بعد سے سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں اور ان میں ایرانی فورسز اور لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔اس نے ان میں بہت کم حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے اور ان کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ وہ حزب اللہ اور اس کے پشتیبان ایران کو اپنی سرحد کے نزدیک علاقے میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دے گا۔
ماضی میں امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد بھی شام میں اسد نواز جنگجوؤں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنانے کا اعتراف کرچکا ہے۔یہ اتحاد دریائے فرات کے مشرقی کنارے کے علاقے میں کرد ملیشیا کے زیر قیادت شامی جمہوری فورسز( ایس ڈی ایف) کی حمایت کرتا رہا ہے۔ ایس ڈی ایف نے شام میں داعش کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اس نے امریکی اتحاد کی فضائی مدد سے داعش کے زیر قبضہ شام کے بیشتر علاقوں کو واگزار کرالیا تھا۔ (العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز