سعودی عرب اور دوسرے عرب ملکوں میں ماہ صیام کی مناسبت سے کئی پکوان مشہور ہیں۔ انہیں میں سعودی عرب کے مشرقی علاقے سے متعارف ہونے والی رمضان ڈش ’الساقو‘ اب عرب دنیا کا مرغوب اورپسندیدہ پکوان بن چکا ہے۔
Published: undefined
'الساقو' سب سے پہلے سعودی عرب کے مشرقی علاقوں الاحساء اور القطیف میں تیار ہوتا تھا اور اسے ماہ صیام میں افطار اور سحر کے دستر خوان کی خصوصی پہچان قرار دیا گیا۔ خوش ذائقہ پکوان الساقو کی شہرت تیزی کے ساتھ سعودی عرب سے باہر نکل کر بحرین اور سلطنت عمان تک جا پہنچی، اجزاء کی معمولی تبدیلی کے بعد اب یہ رمضان پکوان دوسرے عرب ملکوں میں بھی ماہ صیام کے موقع پر تیار کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
الساقو سے مشرقی سعودی عرب میں لوگوں کا تعارف 1950ء کے عشرے میں ہوا۔ دیکھتے ہی دیکھتے اسے سعودی عرب میں الخبیصہ، العصیدہ اور المنفور جیسے روایتی رمضان پکوانوں کی طرف اہمیت اور شہرت حاصل ہو گئی۔ وقت کے ساتھ ساتھ الساقو خلیجی ممالک میں عوامی پکوان کا درجہ حاصل کر گیا۔
Published: undefined
عوامی پکوانوں کے ماہر فاضل بریہ نے بتایا کہ 'الساقو' کا سب سے پہلے آغاز غالباً القطیف گورنری سے ہوا۔ خلیجی ممالک میں اسے اناج کی ایک ہی قسم سے تیار کرنے کے قائل ہیں تاہم مختلف معاشروں میں اس کے تیار کرنے کا طریقہ الگ الگ ہے۔
Published: undefined
بعض لوگ اسے سادہ اندازہ میں تیار کرتے ہیں اور بعض اس کی خوبصورت اور ذائقے میں اضافے کے لیے خشک میوے اور ناریل بھی استعمال کرتے ہیں۔ بعض لوگ اس میں دودھ بھی ڈالتے ہیں۔
Published: undefined
خلیجی ممالک میں الساقو کی تیاری کے لیے اجزائے ترکیبی ایک ہی ہیں۔ عرق گلاب، زعفران اور سبز الائچی اس کے بنیادی اجزاء ہیں۔ حسب ضرورت اور مزید خوش ذائقہ بنانے کے لیے چینی بھی شامل کی جاسکتی ہے۔
Published: undefined
خلیجی پکوانوں کے ماہر اور شاہ سعود یونیورسٹی کے سابق پروفیسر عبدالرسول یافی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الساقو مشرقی ایشیائی اناج سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ خلیجی ممالک میں ایک ہی اناج سے بنایا جاتا اور ایک ہی نام سے مشہور ہے تاہم اس کے بنانے کے طریقے مختلف ہیں۔
Published: undefined
الساقو کا اناج ملائیشیا اور انڈونیشیا جیسے ملکوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ عرب ممالک وہیں سے اس کا اناج منگواتے ہیں۔ الساقو ماہ صیام کے مشہور ترین کھانوں میں شمار ہوتا ہے۔
Published: undefined
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز