نیویارک: توانائی کے اعداد و شمار بتانے والے ادارہ ایس اینڈ پی پلیٹس نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملہ کی وجہ سے یومیہ 30 لاکھ بیرل تیل کی سپلائی بند ہوگئی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایس اینڈ پی گلوبل پلیٹس کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں سعودی عرب سے یومیہ 30 لاکھ بیرل تیل کی فراہمی ایک ماہ تک متاثر رہے گی۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
خیال رہے کہ سعودی فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد دنیا کو خبردار کیا گیا تھا کہ تنصیبات پر حملہ کے بعد دنیا کو تیل کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ کابینہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ حریفوں کی جانب سے جارحانہ حکمت عملی کا مقصد عالمی توانائی کی فراہمی کو متاثر کرنا تھا۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق کابینہ کا کہنا تھا کہ ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان جارحانہ کارروائیوں کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کرے۔ اس حوالہ سے سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت کا کہنا تھا کہ ’’اس سے قطع نظر کہ کون ان حملوں میں ملوث تھا، ہم رد عمل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم ہم نے کسی کا نام نہیں لیا۔‘‘
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
خیال رہے کہ سعودی عرب نے اپنے ابتدائی بیانات میں الزام عائد کیا تھا کہ یہ حملے ایران کی جانب سے کیے گئے تھے۔ سعودی عرب یومیہ 99 لاکھ بیرل تیل نکالتا ہے، جس میں سے وہ یومیہ 70 لاکھ بیرل برآمد کرتا ہے اور ان میں درآمد کنندہ زیادہ تر ایشیائی ممالک ہیں۔ ایس اینڈ پی کا کہنا ہے کہ ’’سعودی عرب ممکنہ طور پر کہے گا کہ وہ دنیا کو بلا تعطل تیل کی فراہمی جاری رکھے گا تاہم یہ ان کے لئے مشکل ہوسکتا ہے‘‘۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
ادارہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی بھی تاخیر کے اشارے میں آئندہ ہفتوں یا مہینوں کے دوران عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔ ایس اینڈ پی کے مطابق طویل عرصے تک سعودی عرب کے تیل کی بندش کا خطرہ اس بات کا عندیہ ہے کہ ریاض کے پاس مارکیٹ میں تیل کی فراہمی کے لیے مزید پیداوار کی صلاحیت نہیں ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا کہ آئندہ ہفتے کے آغاز میں سعودی عرب اپنی تعطل کا شکار ہونے والی پیداوار کا 40 فیصد بحال کردے گا تاہم ماہرین اس رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دوبارہ پہلے جیسے صورتحال میں کتنا وقت لگے گا اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس عبقیق اور خریس پر ڈرون حملہ کیے گئے تھے۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
ڈرون حملوں سے تیل کی تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی تاہم سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ عبقیق اور خریس میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا۔ مذکورہ پلانٹس میں آتشزدگی کی وجہ سے امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ دنیا بھر میں تیل کی سپلائی متاثر ہوسکتی ہے جبکہ’ طلب اور رسد‘ میں فرق کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
بعد ازاں امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) نے بتایا تھا کہ خام تیل کی قیمت میں 15.5 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا جو 22 جون 1998 کے بعد ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ تھا۔ ادھر غیر ملکی خبر رساں ادارہ کے مطابق سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں اور تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 19.5 فیصد تک کا ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Sep 2019, 4:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز