سعودی عرب نے جمعرات کے روز اسرائیلی وزیروں کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے ، جس میں ان وزیروں نے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی اور غزہ میں دوبارہ یہودی آباد کاری کے لیے کہا تھا۔
Published: undefined
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ' اسرائیل کی طرف سے اس طرح کا کوئی بھی اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہو گا۔ اس لیے مملکت قابض اسرائیلی حکومت کے وزیروں کے ان انتہا پسندانہ بیانات کو دوٹوک انداز میں مسترد کرتی ہے اور ان کی مذمت کرتی ہے۔'' جس وزیر نے یہ کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر دوبارہ قبضہ کرکے یہودی بستیاں بنائے گا اور فلسطینیوں کو بے دخل کرے گا قابل مذمت ہے۔‘‘
Published: undefined
مملکت کی طرف سے زور دے کر کہا گیا ہے' اسرائیل کو اس کی مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی قوانین کے تحت کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے بین الاقوامی برادری کو ٹھوس کوششیں کرنا ہوں گی۔'
Published: undefined
واضح رہے اسی ہفتے کے شروع میں اسرائیلی وزیروں بذلیل سموٹریچ اور ایتمار بین گویر نے اپنے بیانات میں کہا تھا ' فلسطینیوں کو غزہ سے باہر نکالا جائے۔ سموٹریچ کے مطابق 'اگر غزہ میں یہودی آباد کیے جائیں گے ( مغربی کنارے کی طرح ) تو یہ غزہ کو کنٹرول کرنے کے لیے اسرائیلی فوج کی مدد کے لیے مفید ہو گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ فلسطینیوں کی غزہ چھوڑنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے۔
Published: undefined
سموٹریچ نے مزید کہا ' اگر ہم نے 'سٹریٹیجیکلی' درست اقدامات کیے تو دو ملینز کی تعداد میں موجود فلسطینی صرف ایک دو لاکھ غزہ میں رہ سکیں گے۔ اس طرح جنگ کے بعد کا منظر اور زندگی مختلف ہو گی۔ دو ملین فلسطینیوں کے ساتھ نہیں۔ بعد ازاں سموٹریچ کے اسی بیان کو سلامتی کے اسرائیلی وزیر بین گویر نے آگے بڑھایا۔ بین گویر نے کہا ہمیں غزہ سے فلسطینیوں کے انخلاء کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
Published: undefined
دوسری جانب نیتن یاہو نے 24 لاکھ کی فلسطینی آبادی والے غزہ کے بارے میں ایسی کوئی بات نہیں کی ہے۔ امریکہ کی طرف سے بھی بین گویر کے اس بیان کو مسترد کیا گیا ہے۔ امریکی ترجمان میتھیو ملر نے تو یہ بھی کہا ہے کہ 'اسرائیلی وزیر کا بیان آگ بھڑکانے والا اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined