خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم جن سات سرکردہ خواتین کو گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا ہے، وہ سعودی عرب میں خواتین کے ڈرائیونگ کرنے کے حق میں بھی اپنی آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے سعودی حکام سے ان خواتین کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
جن خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں ایمان النفجان اور لجین الحذول بھی شامل ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کی مڈل ایسٹ ڈائریکٹر سارا وائٹسن کا کہنا تھا، ’’یوں لگتا ہے کہ ان کارکنوں کا واحد ’جرم‘ محمد بن سلمان کی طرف سے اجازت دینے سے پہلے خواتین کے لیے یہی مطالبہ کرنا تھا۔‘‘
سعودی عرب میں چوبیس جون سے خواتین کو ڈرائیونگ کرنے کی اجازت مل جائے گی۔ تاہم تجزیہ کاروں اور کارکنوں کے مطابق حکومت اس حوالے سے اجتماعی سرگرمیوں کو روکنا چاہتی ہے کیوں کہ اس ملک میں مذہبی قدامت پسند جدیدیت کی شدید مخالفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ شب حکام کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سات افراد کو غیرملکی اداروں کے ساتھ مشکوک رابطوں اور بیرون ملک دشمنوں کی مالی حمایت کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں ملزمان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی لیکن حکومت کے حمایتی آن لائن اخبار سبق کے مطابق گرفتار ہونے والی ساتوں خواتین کارکن ہیں۔
ایمان النفجان اور لجین الحذول نے سن 2016 میں اس مہم کا آغاز بھی کیا تھا کہ خواتین کے لیے ’مردانہ سرپرستی‘ کے نظام کا خاتمہ کیا جائے۔ اس نظام کے تحت سعودی خواتین کو تمام اہم فیصلوں میں کسی محرم مرد رشتہ دار کی رضامندی درکار ہوتی ہے۔ لجین الحذول کو ماضی میں بھی دو مرتبہ گرفتار کیا جا چکا ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم چند خواتین کو ماضی میں بھی حکام نے مزید احتجاج کرنے سے منع کیا تھا اور جنہوں نے ان کی بات نہیں مانی ان میں سے کئی کو اب گرفتار کر لیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined