کشور مصطفیٰ کا تبصرہ
مسلم معاشروں میں اکثریت سال میں دو عیدیں بڑے جوش و خروش سے مناتی ہے۔ چھوٹی عید جسے ماہ رمضان کے اختتام پر منائی جاتی ہے اور بڑی عید جسے ذی الحج کے مہینے میں لاتعداد جانوروں کی قربانی کے ساتھ منائی جاتی ہے۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
تعجب کی بات یہ ہے کہ مغربی دنیا میں مسلمانوں کے ہاں بقرعید کے موقع پر جانوروں کی قربانی کو کافی حد تک دقیانوسی اخلاق و اقدار سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ اس بارے میں تاریخی حقائق کی لاعلمی ہے۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
جانوروں کو قربان کرنے کا رواج قبل از اسلام عرب دنیا میں پایا جاتا تھا۔ یہودیت میں کسی مادی فائدے یا کسی چیز کے حصول کی خواہش کی تکمیل اور خدا کو راضی کرنے کے لیے جانور کی قربانی دینے کا رواج پایا جاتا تھا۔ عیسائیت تک میں خون سے دی گئی قربانی کی اہمیت بہت زیادہ رہی ہے۔ دیگر قدیمی ادیان میں بھی یہ تصور پایا جاتا تھا کہ خُدا کے غضب سے بچنے کے لیے قربانی دی جائے جس میں خون بہانا ضروری سمجھا جاتا تھا۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
'غضبناک خُدا‘ کو خوش کرنے کا تصور اسلام میں اس سے قبل کے ادیان کے برعکس نہیں پایا جاتا۔ اس کے بجائے اسلام میں اپنی ذات اور خواہشات کو مکمل طور پر خدا کے تابع کرکے اُس کی قربت حاصل کرنا عقیدے کی اصل روح ہے۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
ہر انسان اپنے گناہوں کا ذمہ دار ہے اور اس کے گناہوں کی معافی کسی جاندار کا خون بہا کر حاصل نہیں کی جا سکتی۔ نہ ہی اس سلسلے میں قرآن میں کوئی آیت پائی جاتی ہے۔ اسلام میں قربانی کا مفہوم اپنی انا اور ذاتی یا انفرادی خواہشات کو خُدا کے تابع کر دینا ہے۔ قرآن میں جن آیات میں جانوروں کی قربانی کا ذکر آتا ہے اُن آیات کو اُن کے نزول کے وقت، حالات اور مقام کے پس منظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
مسلمان جانوروں کی قربانی کر کے خدا کی نعمتوں اور رزق کا شکرانہ ادا کرتے ہیں جس میں دیگر انسانوں کا حصہ شامل ہونا چاہیے۔ یہ جذبہ ہر انسان میں ہونا چاہیے کہ پیدا کرنے والے نے جن نعمتوں سے نوازا ہے اُن پر دیگر انسانوں کا بھی حق ہے اور دین کی روح سے اپنے مال اور اپنی عزیز چیزوں کو ایسے افراد کے ساتھ بانٹنا فرض ہے، جو ان نعمتوں سے محروم ہوں۔ جنہیں مستحقین کہا جاتا ہے۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
ہر سال جب میں کروڑوں مسلمانوں کو جانوروں کی قربانی دیتے دیکھتی ہوں تومتعدد سوالات بار بار مجھے جھنجھوڑتے ہیں ۔ کیا سال میں ایک بار اپنے مال میں سے جانور خرید کر اور اُس کا خون بہا کر ہم خدا کی قربت حاصل کر لیں گے؟ کیا گوشت تقسیم کرنے سے مستحقین کی ضروریات پوری ہو جائیں گی؟ کیا جانور کی قربانی ہمارے نفس، ہماری خواہشات ہماری کسر نفسی کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے؟
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
اس سال بھی لگ بھگ دو ملین مسلمان اپنے دینی فریضے، یعنی حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں جمع ہوئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ قریب دو ملین جانوروں کی قربانی محض سعودی عرب میں ہوگی۔ قربانی کا گوشت زمین میں دفنا دیا جائے گا کیونکہ اتنی مقدار میں اس گوشت کی کسی دوسرے ملک تک ترسیل ممکن ہی نہیں۔ اس کا مطلب ہوا کہ یہ گوشت مستحقین تک نہیں پہنچ سکتا۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
اُدھر بقر عید کے موقع پر غیرعرب مسلم دنیا میں دیکھ لیجیے، جس طرح جانوروں کا کاروبار اور ان کی قربانی کا کاروبار گرم ہوتا ہے وہ نا تو قربانی کے تصور کے عین مطابق ہے نا ہی اُن مستحقین کی اصل ضروریات پورا کرتا ہے، جن کے گھروں میں غربت کے سبب بیماریوں اور افلاس کے سوا کچھ موجود نہیں ہوتا۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
کیا قربانی کا گوشت دنیا کے ان لاکھوں کروڑوں نہتے مسلمانوں کی عمر بھر کی محرومیوں، بھوک و افلاس، جہالت اور غربت کا حل ہے جن کی زندگیوں میں اندھیرے کے سوا کچھ نہیں۔ کیا یمن، شام، لیبیا، افریقی ممالک کے بحران زدہ علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے والوں کے لیے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے مذہب 'اسلام‘ سے تعلق رکھنے والوں کی جانوروں کی یوں قربانی کسی کام کی ہے؟
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
کیا ایک دن گوشت تقسیم کر کے ہم اپنے رزق اور اپنے مال میں اُن لوگوں کو شریک کر سکتے ہیں جن کے ہاں مریضوں کے علاج کے لیے پیسے نہیں اور بچوں کا پیٹ پالنے اور اُنہیں پینے کا صاف پانی تک فراہم کرنے کے ذرائع موجود نہیں؟ کیا ہم ہزاروں روپے کے بکرے یا دیگر جانور کو اس لیے قربان کر رہے ہیں کہ ہمیں اپنے مال میں سے مستحقین کا حق ان تک پہنچانا ہے یا یہ معاشرتی نمود و نمائش کا حصہ ہے۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
اگر قربانی کا حق ادا کرنا ہے تو سال کے ایک دن نہیں ہر روز ہمیں اپنی کمائی میں سے اپنی حیثیت کے مطابق کسی مستحق کی کسی ضرورت کو پورا کرنا چاہیے۔ پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں پینے کے صاف پانی اور صحت عامہ کی سہولیات عام لوگوں کے لیے موجود نہیں، جہاں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو بھی اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے ساتھ اپنی اولادوں کو بنیادی تعلیم تک فراہم کرنے میں بے حد دشواریوں کا سامنا ہے، جہاں لڑکیوں کی شادی اور بیمار اور ضعیف والدین کا علاج معالجہ خاندانوں پر بوجھ بنا ہوا ہے، وہاں جانور کی قربانی کر کے یہ سمجھ لینا کہ ہم نے قربانی کا حق ادا کردیا، یہ سوچ میرے فہم سے باہر ہے۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Aug 2019, 9:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز