عرب ممالک

کئی سال کی تربیت کے باوجود غزہ کے محاذ پر اسرائیلی فوج کیوں پسپا ہوئی؟

موساد کے سابق سربراہ افرائیم ہیلیوی نے اسرائیلی شہروں میں فلسطینی دھڑوں کے ارکان کی دراندازی کو سراسر حیران کن قرار دیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس 

 

فلسطینی علاقے غزہ سے کل 7 اکتوبر ہفتے کے روز حماس کے مزاحمت کاروں نے اسرائیل پر ایسا تابڑ توڑ راکٹ حملہ کیا جس سے ہونے والے بے پناہ نقصان سے اسرائیلی خوف کا شکار ہونے کے ساتھ حیران و پریشان ہیں۔

Published: undefined

موساد کے سابق سربراہ افرائیم ہیلیوی نے کہا کہ ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی اور اس کے ارد گرد اسرائیلی بستیوںمیں ہمیں کچھ اندازہ نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے؟"۔انہوں نے تصدیق کی کہ اسرائیلی فورسز کو کسی بھی قسم کی کوئی وارننگ موصول نہیں ہوئی، انہوں نے اسرائیلی شہروں میں فلسطینی دھڑوں کے ارکان کی دراندازی کو سراسر حیران کن قرار دیا۔

Published: undefined

انہوں نے امریکی سی این این نیٹ ورک کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ حماس کی جانب سے 24 گھنٹے سے بھی کم عرصے میں داغے جانے والے راکٹوں کی تعداد 3000 سے تجاوز کر گئی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ وضاحت تخیل سے بالاتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ان کے پاس راکٹوں کی اتنی مقدار موجود ہے اور ہمیں یقینی طور پر امید نہیں تھی کہ وہ اتنے موثر ہوں گے جتنے کل ہوا تھا"۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ حملہ منفرد تھا اور پہلی بار فلسطینی عناصر اسرائیل میں گہرائی تک گھسنے اور متعدد دیہاتوں کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوئے۔

Published: undefined

ہفتے کی صبح سے ہونے والی میدانی پیش رفت کے علاوہ اسرائیلی افواج کی مشقوں اور غزہ کی پٹی سے کسی بھی زمینی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے جو متعدد منظرنامے تیار کر رہے ہیں۔

Published: undefined

گزشتہ برسوں کے دوران اسرائیلی فوج نے کسی بھی زمینی دراندازی، سمندری دراندازی اورہوائی جہاز سے ہونے والے حملوں کا سامنا کرنے کے لیے کئی منظرنامے تیار کیے ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی مشقیں کامیاب نہیں ہوئیں۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined