ریاض: اقوام متحدہ کے کنونشن برائے حقوق اطفال پر دستخط کے بعد اب سعودی عرب میں کم عمری میں جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو پھانسی کی سزا نہیں دی جائے گی۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی طرف سے یہ اعلان ملک میں کوڑوں کی سزا ختم کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کا انسانی حقوق کا ریکارڈ دنیا میں سب سے بُرا سمجھا جاتا ہے۔
Published: undefined
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں اظہار رائے کی آزادی کو کچلا جاتا ہے اور حکومت پر تنقید کرنے والوں کی من مانی گرفتاریاں عمل میں لائی جاتی ہیں۔ سرکاری انسانی حقوق کمیشن کے صدر عواد العواد کی جانب سے کل جاری بیان میں کہا گیا کہ شاہی فرمان کے مطابق ان کیسز میں کم عمری میں جرم کا ارتکاب کرنے والوں کی پھانسی کی سزا کو زیادہ سے زیادہ 10 سال کی سزا میں تبدیل کر دیا ہے جس کی میعاد کمسن مجرمین بچوں کے حراستی مراکز میں گزاریں گے۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق ابھی پچھلے سال سعودی عرب نے 178 مردوں اور چھ خواتین کو سزائے موت دی تھی۔ سزائے موت پانے والوں میں عموماً آدھی سے زیادہ تعداد غیر ملکیوں کی رہتی ہے۔ 2018 میں 149 لوگوں کو سزائے موت دی گئی تھی۔ ایک شخص کو تو اس جرم کی سزا دی گئی جو اس نے بچپن میں کیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ان میں سے اکثریت کو قتل اور منشیات سے متعلق جرائم میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز