الریاض: مملکت سعودی عرب میں 2018 کے آغاز سے 2021 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک 45 ماہ کے اس عرصے کے دوران مجموعی طور پر 10 لاکھ سے زائد غیر ملکی ملازمین اپنی ملازمتیں چھوڑ آئے۔ سعودی میڈیا کے مطابق ملازمین کی یہ تعداد ملک میں غیر ملکی ملازمین کی کل تعداد کا 10 فیصد ہے۔
Published: undefined
سعودی میڈیا کے مطابق غیر ملکی ملازمین کا بڑے پیمانے پر اپنی ملازمتیں چھوڑ کر آنے کی بنیادی وجہ 2018 کے دوران شروع ہونے والی ایکسپیٹ فیس کا نفاذ ہے۔ خیال رہے سعودی عرب نے 2018 میں ایک مقررہ ماہانہ فیس متعارف کرائی ہے جسے ایکسپیٹ فیس یا تارکین وطن فیس کہا جاتا ہے ، یہ فیس ورک پرمٹ (اقامہ) میں توسیع ہونے پر کمپنی ادا کرتی ہے جہاں یہ غیر ملکی ملازمین کام کرتے ہیں۔
Published: undefined
رپورٹس کے مطابق سال 2018 کے دوران ایکسپیٹ فیس فی غیر ملکی ملازم 400 ریال اور جن کمپنیوں میں سعودی شہریوں اور غیر ملکی ملازمین کی تعداد برابر ہو ان کیلئے 300 ریال فی ورکر مقرر تھی جبکہ یہ رقم 2019 میں 600 اور 2020 سے 800 ریال تک پہنچ گئی۔
Published: undefined
سعودی میڈیا کے مطابق ملک میں غیر ملکی ملازمین کی تعداد 2017 کے آخر تک ایک کروڑ سے زیادہ تھی تاہم ایکسپیٹ فیس کےنفاذ کے بعد یہ تعداد ہر سال گزرنے کے ساتھ کم ہونا شروع ہو گئی، 2021 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک یہ تعداد تقریباً 90 لاکھ تک پہنچ گئی۔
Published: undefined
اسی عرصے کے دوران سعودی مرد و خواتین ملازمین کی تعداد میں تقریباً ایک لاکھ 79 ہزار کا اضافہ ہوا جس کے بعد سعودی ملازمین کی کل تعداد 33 لاکھ 40 ہزار تک پہنچ گئی جبکہ 2017 کے آخر میں یہ تعداد 31 لاکھ 60 ہزار تھی۔ اس کے علاوہ جنرل آرگنائزیشن فار سوشل انشورنس (جی او ایس آئی ) میں شمولیت کے بعد سعودی مرد اور عورت ملازمین کی تعداد میں اسی عرصے کے دوران 7.73 فیصد کا اضافہ ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined