نئی دہلی: جمعیۃعلماء ہند کی قانونی مدد سے آسام کے حراستی مرکز سے 20 افراد ضمانت پر رہا ہوگئے یہ تمام لوگ دو برس سے زائد عرصہ سے حراستی مرکزمیں مقید تھے انہیں گوہاٹی ہائی کورٹ کے حکم پر رہا کیا گیا ہے۔ رہا ہونے والوں میں ہندو بھی شامل ہیں۔ یہ بات جمعیۃ علمائے ہند کی پریس ریلیز میں کہی گئی ہے۔
Published: 29 Apr 2020, 5:40 PM IST
جاری پریس ریلیز کے مطابق اس میں سپریم کورٹ کے دو اہم فیصلوں کا کلیدی رول رہا ہے۔ واضح رہے کہ جمعیۃعلماء ہند کی طرف سے داخل ایک عرضی پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے 10جنوری 2019کو اپنا فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حراستی کیمپوں میں جو لوگ تین سال کی مدت گزار چکے ہیں انہیں دو ہندوستانی شہریوں کی ضمانت پر دیگر شرائط کے ساتھ رہا کیا جانا چاہیے اسی طرح گزشتہ 13 اپریل 2020 کو ایک اور مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فیصلہ صادر کیا تھا کہ جو لوگ حراستی کیمپوں میں دوسال کی مدت گزار چکے ہیں انہیں بھی دوعدد ہندوستانی شہریوں کی ضمانت پر شرائط کے ساتھ رہا کیا جائے۔ سپریم کورٹ کے انہیں فیصلوں کی روشنی میں گوہاٹی ہائی کورٹ نے ایسے تمام افراد کی رہائی کا فرمان جاری کیا ہے۔
Published: 29 Apr 2020, 5:40 PM IST
جاری ریلیز کے مطابق رہا ہونے والے وہ لوگ ہیں جنہیں فارن ٹریبونل بھی غیر ملکی قراردے چکا ہے، اگرچہ سپریم کورٹ کی رولنگ بہت صاف ہے مگر حراستی کیمپوں میں جانوروں کی طرح ٹھونس کر رکھے گئے بے بس اور نادار لوگوں کے لئے ضابطوں کی تکمیل آسان کام نہیں ہے، اس موقع پر جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی کی ہدایت پر آسام صوبائی جمعیۃعلماء کے صدرمولانا مشتاق احمد عنفر کی رہنمائی میں جمعیۃعلماء ہند کی ایک ٹیم نے اپنی مہم شروع کی اور حراستی کیمپوں میں دو یا تین برس کی مدت پوری کرچکے لوگوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جمعیۃعلماء ہند آسام شہریت معاملہ کو لے کر روز اول سے کامیاب قانونی لڑائی لڑ رہی ہے اور یہ قانونی لڑائی اس نے بلا لحاظ مذہب وملت لڑی ہے۔
Published: 29 Apr 2020, 5:40 PM IST
ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس کی طویل قانونی جدوجہد کے نتیجہ میں این آرسی کے عمل کے دوران آسام کے شہریوں کو بہت سی اہم ریاعتیں حاصل ہوئی جن کی وجہ سے انہیں اپنی شہریت ثابت کرنے میں کم دقت کا سامنا کرنا پڑا، جمعیۃعلماء ہند آسام میں انسانیت کی بنیاد پر لوگوں کو اخلاقی اور قانونی امداد فراہم کر رہی ہے تازہ معاملہ اس کا بین ثبوت ہے ان میں رہا ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد غیرمسلموں کی ہے یہ وہ مجبور اور نادارلوگ ہیں جو اپنی قانونی لڑائی نہیں لڑسکتے تھے۔
Published: 29 Apr 2020, 5:40 PM IST
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے اپنے ایک بیان میں حراستی کیمپوں سے مجبور اور بے بس افراد کی رہائی کو ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان فیصلے سے قانون میں ایک بار پھر لوگوں کا اعتماد مضبوط ہوا ہے اور اس فیصلے سے اب ان دوسرے لوگوں کی رہائی کا راستہ بھی آسان ہو جائے گا جو ٹربیونل کے ذریعہ غیر ملکی قراردیئے جانے کے بعد سے حراستی کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور اپنی قید کی دو یا تین برس کی مدت بھی گزار لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسام شہریت معاملہ کو لے کر کچھ لوگوں نے اسے فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش کی لیکن جمعیۃعلماء ہند نے روز اول سے اسے ایک انسانی معاملہ کے طور پر لیا ہے یہی وجہ ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی مسلسل قانونی جدوجہد سے جو رعایتیں حاصل ہوئیں اس کا فائدہ ریاست کے ہر شہری کو ہوا ہے اور اب تو دوسرے لوگ بھی اس سچائی کا اعتراف کرنے پر مجبورہیں۔ مولانا نے کہا کہ جمعیۃعلماء نے وقت وقت پر قانون کی لڑائی نہ لڑئی ہوتی تو ریاست کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد غیر ملکی قرار دیدی جاتی۔
Published: 29 Apr 2020, 5:40 PM IST
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارا ابتدا سے یہ موقف رہا ہے کہ جو لوگ واقعی غیر ملکی ثابت ہوں اسے ریاست سے نکالا جانا چاہیے اور ایسا مذہب کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے دوسرے جو حقیقی طورپر ہندوستانی ہیں انہیں شہریت کا حق بہر صورت ملنا چاہیے ایسے لوگوں کو اگر دستاویزات کی عدم موجودگی کی وجہ سے غیر ملکی قرار دے دیا گیا ہے تو انہیں نظراندازنہیں کیا جاسکتا، ایسے لوگوں کے ساتھ انسانی ہمدردی کا اظہار ہونا چاہیے اور انہیں شہریت ثابت کرنے کے لئے مزید مواقع ملنے چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃعلماء ہند سب کو انسان کی حیثیت سے دیکھتی ہے اس نے انسانوں میں مذہب کی بنیاد پر کبھی کوئی تفریق نہیں کی تازہ معاملہ بھی اس کا زندہ ثبوت ہے۔
Published: 29 Apr 2020, 5:40 PM IST
انہوں نے آخر میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہند آئندہ بھی ایسے لوگوں کی مدد کے لئے تیار رہے گی جو ٹربیونل کے ذریعہ غیر ملکی قرار دیئے جانے کے بعد پچھلے دو یا تین برس سے حراستی کیمپوں میں جانور سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں، مگر مالی پریشانی کی وجہ سے وہ اپنی رہائی کے لئے وکلاء سے رجوع نہیں کرسکتے ایسے لوگوں کی جمعیۃ علماء ہند ہر طرح سے مدد کرے گی۔
Published: 29 Apr 2020, 5:40 PM IST
انہوں نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وکلاء کا پینل حراستی کیمپوں کا دورہ کر نہیں پا رہا ہے اور نہ ہی لوگ اس پینل سے اپنے طورپر رابطہ کر پا رہے ہیں لیکن جیسے ہی لاک ڈاؤن ختم ہوگا تمام حراستی کیمپوں کا دورہ کرکے وکلاء کا پینل اس سلسلہ میں ایک رپورٹ تیار کرکے ایسے تمام لوگوں کی ضمانت پر رہائی کی کوشش کرے گا۔
Published: 29 Apr 2020, 5:40 PM IST
قابل ذکر ہے کہ ان سب کا تعلق آسام کے ضلع با نکسہ اورہوجائی سے ہے اور ان رہا ہونے والوں میں غیر مسلم بھی شامل ہیں جن کے نام، چاند موہن منڈل، ستیاسادھوسترادھر، نراین داس گوری ساگر، سوشل داس گوری ساگر، آماری داس گوری ساگر، مقصدعلی الینگ ماری، قدم علی گباردھنا، اناتی بیگم الینگ ماری، نورعالم ڈبکا، عبدلملک ڈبکا، عبدالمالک ڈبکا، چندارانی پال ڈبکا، یایسکاربیگم ڈبکا، کفیل الدین ڈبکا، عبدالحنان مورازار، عبدالخالق ادالی، واحدہ بیگم لنکا، کرتیش چندر، فلبان جمنامکھ، بسنتی جمنامکھ ہیں۔
Published: 29 Apr 2020, 5:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Apr 2020, 5:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز