لوک سبھا انتخاب 2024: تیسرے مرحلہ کے لیے انڈیا اتحاد لگا رہا پورا زور، بہار میں این ڈی اے کا وقار داؤ پر

تیسرے مرحلہ میں بہار کی 5 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے، ان میں سے 3 سیٹوں پر این ڈی اے کا مقابلہ آر جے ڈی سے اور 1-1 سیٹ پر مقابلہ وی آئی پی اور بایاں محاذ امیدوار سے ہے۔

<div class="paragraphs"><p> ووٹرس کی فائل تصویر / یو این آئی</p></div>

ووٹرس کی فائل تصویر / یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب کے تیسرے مرحلہ میں بہار کی 5 لوک سبھا سیٹوں پر 7 مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ یہ پانچ سیٹیں ہیں جھنجھارپور، سپول، ارریہ، مدھے پورہ اور کھگڑیا۔ ان پانچوں سیٹوں کے لیے انتخابی تشہیر زوروں پر ہے اور سبھی پارٹیاں اپنے امیدوار کو کامیاب بنانے کے لیے پوری طاقت لگا رہے ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2019 لوک سبھا انتخاب میں مذکورہ بالا پانچوں سیٹوں پر این ڈی اے نے فتح کا پرچم لہرایا تھا اور اس مرتبہ این ڈی اے کے لیے یہ سبھی سیٹیں اپنی جھولی میں ڈالنا ایک زبردست چیلنج ہے۔ انڈیا اتحاد ان سبھی سیٹوں پر این ڈی اے امیدواروں کو زبردست ٹکر دے رہا ہے، یعنی ایک طرح سے این ڈی اے کا وقار تیسرے مرحلہ میں داؤ پر ہے۔


تیسرے مرحلہ میں جن پانچ لوک سبھا سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے، ان میں سے 3 سیٹوں پر این ڈی اے کا مقابلہ آر جے ڈی سے اور 1-1 سیٹ پر مقابلہ وی آئی پی و بایاں محاذ امیدوار سے ہے۔ سب سے مشہور لوک سبھا سیٹ مدھے پورہ ہے جہاں سے کئی بڑے سیاسی چہرے اپنی قسمت آزمائی کر چکے ہیں۔ یہاں سے آر جے ڈی چیف لالو پرساد سے لے کر شرد یادو اور پپو یادو تک انتخاب لڑ چکے ہیں۔ 2019 میں اس سیٹ پر جنتا دل یو کے دنیش چندر یادو نے بڑی جیت حاصل کی تھی۔ اس سے قبل کے لوک سبھا انتخاب، یعنی 2014 میں یہاں سے آر جے ڈی کے ٹکٹ پر پپو یادو کامیاب ہوئے تھے۔ اس مرتبہ جے ڈی یو نے ایک بار پھر دنیش چندر یادو کو اور آر جے ڈی نے پروفیسر کمار چندردیپ کو میدان میں اتارا ہے۔

جھنجھارپور پارلیمانی حلقہ میں مقابلہ سہ رخی بنانے کے لیے بی ایس پی کے گلاب یادو پورا زور لگا رہے ہیں۔ اس سیٹ سے جے ڈی یو نے موجودہ رکن پارلیمنٹ رام پریت منڈل کو ٹکٹ دیا ہے اور انڈیا اتحاد کی طرف سے وی آئی پی (وکاس شیل انسان پارٹی) لیڈر سمن کمار مہاساٹھ کو میدان میں اتارا ہے۔ اصل مقابلہ انہی دونوں کے درمیان تصور کیا جا رہا ہے، لیکن بی ایس نے گلاب یادو کو اکھاڑے میں اتار کر دونوں پارٹیوں کو فکر میں مبتلا کر دیا ہے۔


کھگڑیا پارلیمانی سیٹ پر بھی انڈیا اتحاد کو ایک دہائی سے جیت کا انتظار ہے۔ یہاں سے این ڈی اے میں شامل پارٹی ایل جے پی کے امیدوار محبوب علی قصیر انتخاب جیتتے رہے ہیں۔ انھوں نے 2014 اور 2019 میں یہ سیٹ جیت کر این ڈی اے کی جھولی میں ڈالی تھی۔ اس مرتبہ ایل جے پی کی طرف سے راجیش ورما انتخابی میدان میں ہیں اور انڈیا اتحاد کی طرف سے سی پی ایم لیڈر سنجے کمار امیدوار ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یہاں پسماندہ اور انتہائی پسماندہ ووٹرس انتخابی نتائج کو متاثر کر سکتے ہیں۔

سپول لوک سبھا سیٹ کو بھی بہت اہم تصور کیا جاتا ہے۔ اس سیٹ پر 2019 اور 2009 میں این ڈی اے نے جیت درج کی تھی، جبکہ 2014 میں کانگریس کی ٹکٹ پر رنجیت رنجن نے انتخاب جیتا تھا۔ اس بار سپول پارلیمانی سیٹ پر جنتا دل یو کے دلیشور کامت اور آر جے ڈی امیدوار چندرہاس چوپال کے درمیان مقابلہ سخت مانا جا رہا ہے۔ سپول پارلیمانی حلقہ میں ویسے تو راجپوت، یادو، برہمن اور مسلم ووٹرس کا اثر ہے، لیکن یہاں بھی پچپنیا ووٹرس یعنی انتہائی پسماندہ ووٹرس کی تعداد 40 سے 45 فیصد ہے۔ یہ ووٹرس انتخاب میں شکست و فتح میں بڑا فیکٹر ثابت ہوتے ہیں۔


سیمانچل کی سیٹ ارریہ میں بھی تیسرے مرحلہ کے تحت ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ارریہ پارلیمانی حلقہ سے 2019 میں بی جے پی نے جیت حاصل کی تھی اور 2014 میں یہاں سے آر جے ڈی امیدوار سرفراز کامیاب ہوئے تھے۔ اس مرتبہ اس سیٹ پر بی جے پی کے پردیپ سنگھ اور آر جے ڈی کے شاہنواز عالم کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ ارریہ سیٹ تسلیم الدین کی وجہ سے موضوعِ بحث رہی ہے۔ اس علاقہ میں مسلم آبادی تقریباً 45 فیصد ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔