دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں انتخابات کا انعقاد کتنا مشکل؟
ہندوستان الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں ووٹ ڈالنے کے اہل افراد میں 497 ملین مرد، 471 ملین خواتین اور 48,044 تیسری جنس والے ووٹرز شامل ہیں۔
ہندوستان میں عام انتخابات کا انعقاد اپریل اور مئی میں ہونے جا رہا ہے۔ نئی دہلی حکام دنیا میں انتخابات کے اس سب سے بڑے ایونٹ کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ ڈی ڈبلیو نے اس بارے میں چند اہم معلومات کا جائزہ لیا ہے۔ہندوستان میں عام انتخابات کے قریب آتے ہی دنیا کی اس سب سے بڑی جمہوریت میں متعلقہ ادارے ووٹنگ کے لیے تیاریوں میں مشغول ہیں۔ اپریل اور مئی میں ہونے والے ان انتخابات میں 970 ملین ہندوستانی شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ اس بار کی ووٹنگ کے نتائج اس امر کا تعین کریں گے کہ آیا ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مسلسل تیسری بار بھی برسر اقتدار رہے گی۔
ہندوستان میں انتخابات کے جمہوری عمل کے نگران ادارے الیکشن کمیشن کے مطابق دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں ووٹ ڈالنے کے اہل افراد میں 497 ملین مرد، 471 ملین خواتین اور 48,044 تیسری جنس والے ووٹرز شامل ہیں۔
سب سے بڑا جمہوری تہوار
اس مرتبہ مردوں سے کے مقابلے میں خواتین نے زیادہ بڑھ چڑھ کر انتخابی فہرستوں میں بطور ووٹر اپنے ناموں کا اندراج کرایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 18 سے 29 سال کی عمر کے 20 ملین سے زیادہ ووٹروں کو بھی ووٹر لسٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ووٹنگ کے لیے ملک بھر میں 1.25ملین بوتھ قائم کیے گئے ہیں اور یہ بڑے بڑے شہروں سے لے کر گنجان آباد شہروں اور دور دراز کے دیہاتوں میں پھیلے ہوئے ہیں، جن کی نگرانی 28 ریاستوں اور نو مراکز کے زیر انتظام علاقوں میں 15 ملین انتخابی اہلکار کریں گے۔ بھارت کے انتخابی قوانین کے مطابق ہر آبادی کے دو کلومیٹر کے علاقے کے اندر ایک پولنگ اسٹیشن ہونا ضروری ہے۔
موجودہ ریاستی پولیس افسران کی مدد کے لیے مرکزی پولیس سے تقریباً 340,000 سکیورٹی اہلکاروں پر مشتمل مسلح دستوں کی تعیناتی کی درخواست کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہم نے انتخابی ڈیوٹی کے لیے تعینات مرکزی فورسز کی بروقت نقل و حرکت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔‘‘بھارتی ریلوے کو ایک جگہ سے دوسرے مقام تک نقل و حرکت کے لیے سہولیات کی فراہمی میں شامل کیا گیا ہے۔
ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا استعمال
جنوبی ایشیائی جوہری طاقت، ہندوستان سن 1999 سے محفوظ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کر رہا ہے۔ 2014 ء میں اس نے ایک دوسری مشین بھی متعارف کرائی۔ یہ ایک پرنٹر ہے، جو ہر بیلٹ پیپر کی ہارڈ کاپی کو سیل بند باکس میں جمع کرتا ہے۔ جسے ''ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل‘‘ کہا جاتا ہے۔ جس سے اضافی سکیورٹی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ عام طور پر بھارت میں عام انتخابات کے لیے 30 لاکھ سے 40 لاکھ ووٹنگ مشینیں نصب کی جاتی ہیں۔
اس دوران انتخابی اہلکاروں کو نہ صرف انتہائی دور دراز کے علاقوں کے ووٹروں کا حساب رکھنا ہوگا بلکہ ملک کے پرہجوم شہروں میں ووٹروں کو مؤثر نظام بھی فراہم کرنا ہوگا۔ الیکٹرانک ووٹنگ صرف ایک دن میں گنتی مکمل کرنے کے قابل بنائی گئی ہے۔
بھارتی الیکٹوریٹ امریکہ سے چار گنا زیادہ ہے اور انہیں آزادانہ اور منصفانہ کروانا ایک بہت مشکل کام ہے۔ کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں ہوئے آخری عام انتخابات یعنی 2019 ء کے الیکشن میں پارٹیوں اور امیدواروں نے 900 ملین سے زیادہ اہل ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے اندازاً 8.7 بلین ڈالر خرچ کیے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔